رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی درخواست ضمانت منظور

علی وزیر کیخلاف ملک مخالف تقریر پر کراچی میں مقدمہ درج ہوا تھا اور سندھ پولیس نے محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کو ان کی گرفتاری کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد 19 دسمبر 2020 کو انہیں بذریعہ طیارہ کراچی لایا گیا تھا اور پھر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا

کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور جنوبی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی درخواست ضمانت منظور کرلی ہے۔
عدالت نے علی وزیر کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی ہے۔
علی وزیر کیخلاف کراچی کے ضلع جنوبی کے بوٹ بیسن تھانے میں مقدمہ درج ہے اور ان پر اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزامات ہیں۔علی وزیر کی اب تک چار مقدمات میں ضمانت منظور ہوچکی ہے۔اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ نے علی وزیر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
رواں سال مئی میں سندھ ہائیکورٹ نے علی وزیر کی درخواست ضمانت پانچ لاکھ روپے کے عوض منظور کی تھی۔کراچی پولیس نے ایس ایچ او کے ذریعے ریاست کی مدعیت میں ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 120 بی، 153 اے، 505 (2)، 188 اور 34 شامل کی گئی تھیں۔
بعد ازاں علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا۔
صوبائی پولیس نے کہا تھا کہ علی وزیر کیخلاف ملک مخالف تقریر پر کراچی میں مقدمہ درج ہوا تھا اور سندھ پولیس نے محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کو ان کی گرفتاری کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد 19 دسمبر 2020 کو انہیں بذریعہ طیارہ کراچی لایا گیا تھا اور پھر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 20 دسمبر 2020 کو علی وزیر اور پی ٹی ایم کے دیگر تین رہنماؤں کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی علی وزیر 31 دسمبر 2021 سے کراچی کی مرکزی جیل میں قید ہیں۔ عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق علی وزیر کو پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی ہدایات پر ریلی نکالنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

Comments are closed.