گرفتار صحافی محسن بیگ پر تھانہ مارگلہ میں مبینہ تشدد کا معاملہ ، جوڈیشل مجسٹریٹ اور انکوائری ٹیم نے ایف آئی اے ، پولیس اہلکاروں اور محسن بیگ کے بیانات قلمبند کر لیے ۔ سیف سٹی ، ون فائیو کے ریکارڈ ،میڈیکل رپورٹ سمیت شواہد کا جائزہ لیا گیا۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور انکوائری ٹیم کے روبرو بیان میں ایف آئی اہلکاروں نے کہاکہ محسن بیگ نے ایف آئی اے ٹیم کو یرغمال بنا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور گرفتاری سے بچنے کے لئے ساتھیوں کے ہمراہ حملہ کیا ۔پولیس نے محسن بیگ اور انکے ساتھیوں سے ہمیں بازیاب کرایا۔پولیس اہلکار وں نے بتایاکہ ایف آئی اے پر حملے کی خبر کے بعد مدد کے لئے محسن بیگ کے گھر پہنچے تو ایف آئی اے سب انسپکٹر زخمی تھے ۔
صحافی محسن بیگ نے اپنےبیان میں کہاکہ 16 فروری کو صبح سوا 9 بجے نامعلوم افراد میرے گھرگھس آئے ۔ اہل خانہ کے شور مچانے پر میری آنکھ کھلی ۔میرے پوچھنے پر نامعلوم افراد نے بتایا کہ ہم ایف آئی اے کے اہلکار ہیں اور آپ کو گرفتار کرنے آئے ہیں۔ایف آئی اے اہلکاروں کے پاس وارنٹ نہیں تھے جس کے باعث جھگڑا ہوا،مجھے کچھ روز سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ ریسکیوون فائیو کو کال کرکے بتایاکہ میرے گھر میں ڈاکوگھس آئے ہیں۔ایس ایس پی کو بھی کہا کہ اگر ان کے پاس وارنٹ ہیں تو ساتھ چلنے کو تیار ہوں۔ایس ایس پی مجھے تھانہ مارگلہ میں ایس ایچ او کے کمرے میں لے آئے جہاں چھ سے سات ایف آئی اے اہلکاروں نے مجھ پر تشدد کیا۔تشدد کے نتیجہ میں میرے ناک کی ہڈی اور دو پسلیوں کو نقصان پہنچا اورمیری آنکھوں سے خون نکلنے لگا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ کے حکم پر رپورٹ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کی جائے گی ۔
Comments are closed.