قوم میجر عزیز بھٹی شہید کو ان کے 60 ویں یوم شہادت پر سلام عقیدت پیش کر رہی ہے

پینسٹھ کی جنگ کے ہیرو میجر راجہ عزیز بھٹی پینسٹ شہید نشانِ حیدر کا آج 60واں یوم شہادت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ وطن کے اس بہادر سپوت نے دشمن کے سامنے فولادی دیوار بن کر اپنے خون سے سرزمینِ پاکستان کے دفاع کی لازوال تاریخ رقم کی۔

ابتدائی زندگی اور فوجی خدمات
میجر عزیز بھٹی 16 اگست 1928ء کو ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے۔ قیامِ پاکستان سے قبل ان کا خاندان واپس آ کر گجرات کے گاؤں لادیاں میں مقیم ہوا۔ وہ ابتدا ہی سے شجاعت اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار تھے۔ انہوں نے 1950ء میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی اور 17 پنجاب رجمنٹ میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کے طور پر کمیشن حاصل کیا۔

  جنگ اور برکی سیکٹر کا دفاع
ستمبر 1965ء میں بھارت نے لاہور پر حملہ کیا تو میجر عزیز بھٹی کو برکی سیکٹر میں دفاع کی ذمہ داری سونپی گئی۔ بطور کمپنی کمانڈر انہوں نے خود فرنٹ لائن پر رہ کر جوانوں کی قیادت کی۔ 6 سے 12 ستمبر تک میجر عزیز بھٹی اور ان کی کمپنی نے دشمن پر تابڑ توڑ حملے کیے اور اسے آگے بڑھنے سے روک دیا۔ ان کے حوصلے اور قیادت نے نہ صرف لاہور کو محفوظ رکھا بلکہ دشمن کو بھاری نقصان بھی پہنچایا۔

شہادت اور اعزاز
12 ستمبر کو برکی سیکٹر میں دشمن کے ٹینک کا گولہ ان کے بائیں شانے پر لگا اور وہ جامِ شہادت نوش کر گئے۔ ان کی بے مثال قربانی اور شجاعت کے اعتراف میں انہیں پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز “نشانِ حیدر” سے نوازا گیا۔

پاک فوج کا خراج عقیدت
یومِ شہادت کے موقع پر افواجِ پاکستان نے میجر عزیز بھٹی شہید کو خراج عقیدت پیش کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے مشترکہ بیان میں کہا کہ میجر عزیز بھٹی شہید کی قربانی جرات، ایمان، عزم اور وفاداری کی لازوال مثال ہے۔

قوم کا فخر اور نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ
میجر عزیز بھٹی شہید نہ صرف لاہور کے محافظ ہیں بلکہ وہ پوری قوم کے ہیرو ہیں۔ ان کی قربانی آنے والی نسلوں کو یہ درس دیتی ہے کہ وطن کی حفاظت ایمان اور جرات کے ساتھ کی جاتی ہے۔ آج پوری قوم اپنے اس عظیم ہیرو کو سلام پیش کرتی ہے جس نے دشمن کو پاکستان کی سرحدوں کو پامال کرنے سے روک دیا۔

Comments are closed.