قومی سلامتی کمیٹی:معیشت کی مضبوطی، دہشتگردی کوجڑ سے اکھاڑنے کا عزم
قومی سلامتی کا تصور معاشی سلامتی کے گردگھومتا ہے،معاشی خود انحصاری اور خودمختاری کے بغیر قومی خودمختاری اور وقارپر دبائو آتا ہے،معیشت کی مضبوطی کے لئے درآمدات میں توازن لانے اور کرنسی کی بیرون ملک غیرقانونی منتقلی کا سدباب کیا جائے گا،عوامی مفاداور فلاح پر مبنی معاشی پالیسیاں اولین ترجیح،دہشت گردی کے لئے زیرو ٹالرنس،دہشت گردی کو پوری ریاستی قوت سے نمٹا جائے گا،پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا،سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاستی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا:اجلاس کا اعلامیہ
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے چالیسویں اجلاس کی دوسری نشست پیر کو منعقد ہوئی۔اجلاس میں وفاقی وزرا، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیفس اورانٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔اجلاس نے قرار دیا کہ قومی سلامتی کا تصور معاشی سلامتی کے گردگھومتا ہے اور یہ کہ معاشی خودانحصاری اور خودمختاری کے بغیر قومی خودمختاری اور وقارپر دبائو آتا ہے۔
اجلاس نے جاری معاشی صورتحال کا جامع جائزہ لیا جس کے نتیجے میں پاکستان کے عام آدمی خاص طور پر لوئر اور مڈل کلاس طبقات کو چیلنجز سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے اجلاس کو معاشی استحکام کے لئے حکومتی روڈ میپ پر بریف کیا۔جس میں عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ ہونے والی بات چیت ، باہمی مفاد پر مبنی دیگراقتصادی ذرائع کی تلاش کے ساتھ ساتھ عام آدمی کے ریلیف کے جامع اقدامات شامل ہیں۔
معیشت کی مضبوطی کے لئے کمیٹی نے ٹھوس اقدامات پر اتفاق کیا جن میں درآمدات میں توازن لانے اور کرنسی کی بیرون ملک غیرقانونی منتقلی کا سدباب شامل ہیں۔ زراعت کی پیداواراورمینوفیکچرنگ شعبے میں اضافے کے لئے خاص طورپر توجہ مرکوز کی جائے گی تاکہ فوڈ سکیورٹی، درآمدات کے متبادل اور روزگار کے مواقع کو یقینی بنایاجاسکے۔ عزم ظاہر کیا گیا کہ عوامی مفاداور فلاح پر مبنی معاشی پالیسیاں اولین ترجیح رہیں گی جس کے ثمرات سے عام آدمی مستفید ہو۔ اتفاق کیاگیا کہ تمام متعلقہ فریقین کی مشاورت سے تیز رفتار معاشی بحالی اور روڈ میپ پر اتفاق رائے پیدا کیاجائے۔
تین کروڑ 30 لاکھ سیلاب متاثرین کی مشکلات پر غور کرتے ہوئے اجلاس نے عزم ظاہر کیا کہ صوبائی حکومتوںا ور ملیٹی لیٹرل فنانشل اداروں کے تعاون سے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ اجلاس نے وزیراعظم کی قیادت میں تمام وفاقی اکائیوں کے ساتھ مل کر سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے لئے کوششوں کو سراہا۔
کمیٹی کو ملک بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سکیورٹی کی صورتحال سے بھی آگاہ کیاگیا ۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان اور نیشنل انٹرنل سکیورٹی پالیسی کے مطابق وفاق اور صوبائی حکومتیں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت کریں گی جس میں عوام کی سماجی ومعاشی ترقی کو مرکزیت حاصل ہے۔سازگارو موزوں محفوظ ماحول کو یقینی بنانے میں مسلح افواج ایک ٹھوس ڈیٹیرنس فراہم کریں گی۔ صوبائی ایپیکس کمیٹیاں بحال کی جارہی ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خاص طورپر انسداد دہشت گردی کے محکموں کی صلاحیتوں اور استعداد کار کو مطلوبہ معیار پر لایاجائے گا۔
اجلاس نے قرار دیا کہ کسی بھی ملک کو اپنی سرزمین دہشت گردوں کی پناہ گاہ کے طورپر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان اپنے عوام کے تحفظ وسلامتی کے دفاع کا ہر حق محفوظ رکھتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستان میں دہشت گردی کے لئے زیرو ٹالرنس کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ہر قسم کی دہشت گردی جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عہد دوہرایا۔ کہا دہشت گردی کو پوری ریاستی قوت سے نمٹا جائے گا۔ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا اور پاکستان کی سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاستی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا۔
Comments are closed.