اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ نواز شریف پورے نظام کو دھوکہ دے کر بیرون ملک چلا گیا،اب وہاں بیٹھ کر وفاقی حکومت اور عوام پر ہنستا ہوگا، جتنی کوشش ایک مجرم کو وارنٹ پہنچانے میں لگ رہی کئی سائلین کو ریلیف دیا جاسکتا ہے۔
اسلام آباد کی عدالت عالیہ میں العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اپیلوں کی سماعت ہوئی، سابق وزیراعظم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی عدم تعمیل پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ، نواز شریف کا بیرون ملک جانا پورے نظام کی تضحیک ہے۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور نیب پراسیکیوٹر جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے استفسار کیاکہ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل پر کیا پیش رفت ہوئی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایاکہ پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر راو عبدالحنان نواز شریف کے وارنٹ لے کر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس گئے اور تعمیل کرانے کی ہر ممکن کوشش کی،نواز شریف کی رہائش گاہ پر تعینات شخص نے وارنٹ وصول کرنے سے انکار کردیا۔
عدالت نے کہاکہ ہم نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے،دیکھنا ہے کہ کیا جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے فرار کیا جا رہا ہے؟نواز شریف کے وکیل بیان دے چکے کہ انہیں وارنٹ گرفتاری کا علم ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہائی کمیشن نے کامن ویلتھ آفس سے ٹیلیفونک رابطہ کیا،کامن ویلتھ آفس نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد ہمارا اختیار نہیں، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اسکا مطلب ہے کامن ویلتھ آفس ہمیں سہولت دینے کو تیار نہیں۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ کل نواز شریف واپس آکر یہ موقف اختیار نہیں کرسکتے کہ مجھے موقع نہیں دیا گیا،نواز شریف کا بیرون ملک جانا پورے نظام کی تضحیک ہے، وفاقی حکومت کو آئندہ خیال رکھنا چاہیے کہ کیسے کسی کو باہر جانے دینا ہے،جتنی کوشش ایک مجرم کو وارنٹ پہنچانے میں لگ رہی کئی سائلین کو ریلیف دیا جاسکتا ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کیا ہم لکھ سکتے ہیں ملزم نوازشریف کہیں روپوش ہوا ہے ؟درخواست گزار نواز شریف تو پوری قوم سے خطاب کررہا ہے؟ عدالت نےآئندہ سماعت پرنیب اور وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کر دی جبکہ ضمانت منسوخی کیلئے دائر نیب کی درخواست بھی سماعت کے لیے منظورکرلی۔
Comments are closed.