اسلام آباد: وفاقی وزیر شیرین مزاری نے اعلان کیا ہے کہ اگر ناظم جوکھیو کا خاندان قاتلوں سے صلح کرتا ہے تو ریاست اس کیس کو آگے بڑھائے گی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر شیرین مزاری شریک ہوئیں۔ اجلاس میں جیلوں میں قیدیوں کے برے حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کمیٹی نے اڈیالہ اور بکھر جیل کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے ڈی آئی جیز انسانی حقوق کمیٹی میں پیش ہوئے۔ وفاقی وزیر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ سندھ کے ایم پی اے اور ایم این اے اجلاس میں شریک ہیں تو آئی جی کو پیش ہونا چاہیے۔ سندھ میں صحافی کے قتل کا معاملہ اہم ہے اس میں پولیس ناکام نظر آرہی ہے، اس صوبے سے کبھی کوئی سینئر آفیشل نہیں آتا۔
سندھ میں ناظم جوکھیو کیس سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے ایم پی اے جام اویس اور عبدالکریم نے عرب مہمانوں کو بلایا، سندھ میں صرف پرندوں کا شکار نہیں ہوتا بلکہ عرب سے آئے شہزادے جو کرتے ہیں ان پر بریفنگ ہونی چاہیے، سندھ میں شکار پر آئے عرب شہزادوں کے کاموں کو بتاتے شرم محسوس ہوتی ہے، جہاں یہ بحثیت مہمان شریک ہوتے ہیں وہاں نہ جانے کیا شرمناک کام ہوتے ہیں۔سیف اللہ ابڑو نے اجلاس کو بتایا کہ ایم پی ایز کے گارڈز ناظم جوکھیو کو فارم ہاؤس میں پکڑ کر اندر لے گئے، افضل اپنے بھائی ناظم کو لے کر گیا اس نے اپنے چھوٹے بھائی کہ چیخیں سنیں، سندھ میں ہزاروں ایسے قتل ہو رہے ہیں، لیکن کوئی سرکاری اعداد وشمار نہیں ہوتے، ناظم جوکھیو کے اہل خانہ نےبھی جسد خاکی کو نیشنل ہائی وے پر رکھا تو ایف آئی آر درج ہوئی۔
وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ پولیس کو مقتول ناظم جوکھیو کے خاندان کی حفاظت کی ہدایت کی ہے، ناظم جوکھیو کا خاندان قاتلوں سے صلح کرتا ہے تو ریاست اس کیس کو آگے بڑھائے گی، قندیل بلوچ کا کیس ہمارے سامنے ہے، وفاقی حکومت کا فیصلہ ہے کہ ریاست اس کیس کو آگے بڑھائے گی اور کیس لڑے گی۔
Comments are closed.