وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اعلی سیاسی و عسکری قیادت نے انسداد دہشتگردی کے لئے قائم قومی ادارے (نیکٹا)، سی ٹی ڈی اور پولیس کی اپ گریڈیشن کر کے دہشتگردوں کو عبرت کا نشان بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس جمعہ کو گورنرہاﺅس پشاورمیں منعقد ہوا۔اجلاس نے دہشت گردی کے واقعات خاص طورپر 30 جنوری 2023 کو پشاورپولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے اور اس کے بعد کی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا۔
حساس اداروں کے نمائندوں نے سکیورٹی کی مجموعی صورتحال ، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر اجلاس کو بریفنگ دی جبکہ خیبرپختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل معظم جاہ انصاری نے پولیس لائنز کی مسجد میں خود کش حملے کی اب تک کی تحقیقات اور ہونے والی پیش رفت سے اجلاس کو آگاہ کیا۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کیا کہ حملہ آور کی آمدکے طریقہ کار اور جس راستے سے وہ آیا ،وڈیوز کے ذریعے اِس کی نشان دہی کرلی گئی ہے۔
اجلاس میں پشاور پولیس لائنز کے شہداءکے درجات کی بلندی، اہل خانہ کے لئے صبرجمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔ اجلاس نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ اُن کے پیاروں کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا ، حکومت اور قوم شہداءکے لواحقین کے ساتھ ہیں۔
اجلاس نے قوم کو یقین دلایا کہ پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، معصوم پاکستانیوں پر حملہ کرنے والے ہر صورت سزا پائیں گے۔ اجلاس پختہ عزم ظاہر کرتا ہے کہ ہر قیمت پر قوم کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ اس کی امیدوں اور اعتماد پر پورا اتریں گے۔
اجلاس نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر افواج پاکستان، رینجرز، ایف سی، سی ٹی ڈی، پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام پیش کیا اور اس دوران جام شہادت نوش کرنے والے افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس عزم کو دوہرایا گیا کہ شہدا کی قربانیوں اور دہشت گردی کے خلاف اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
اجلاس نے تمام طبقات خاص طور پر میڈیا سے اپیل کی کہ دہشت گردی کے واقعات سے متعلق جس طرح پہلے قومی ذمہ داری کا رویہ اپنایا اسی ذمے داری کے ساتھ بے بنیاد قیاس آرائیاں خاص طورپر سوشل میڈیا پر پھیلانے کا حصہ نہ بنیں۔ یہ طرزعمل قومی سلامتی کے تقاضوں، قومی یک جہتی، اتحاد کے لئے نقصان دہ ہے۔
اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لیا اور درپیش موجودہ حالات کے مطابق اس میں مزید بہتری لانے کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لیا۔ اجلاس نے ، نیکٹا، سی ٹی ڈی اور پولیس کی اپ گریڈیشن، تربیت، اسلحہ، ٹیکنالوجی اور دیگر ضروری سازوسامان کی فراہمی کے حوالے سے تجاویز کی اصولی منظوری دی۔ فیصلہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں فوری طور پر سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر تعمیر اور صوبہ پنجاب کی طرز پر صوبہ خیبر پختونخوا میں جدید فارنزک لیبارٹری قائم کی جائے۔ خیبرپختونخوا میں اسلام آباد اور لاہور کی طرح سیف سٹی منصوبہ شروع ہوگا جبکہ پولیس، سی ٹی ڈی کی تربیت، استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا، جدید اور آلات فراہم کئے جائیں گے۔
اجلاس میں بارڈر مینجمنٹ کنٹرول اور امیگریشن کے نظام کے حوالے سے جاعژہ لیا گیا دہشت گردوں کے خلاف تحقیقات، پراسیکیوشن اور سزا دلانے کے مراحل پر بھی غور کیاگیا۔ اس امر سے اتفاق کیاگیا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کے لئے ریاست کے تمام اعضا کو کامل یکسوئی، اشتراک عمل اور مشترکہ قومی اہداف کے حصول کے جذبے سے کام کرنا ہوگا۔ اس ضمن میں ضرورت کے مطابق قانون سازی کی جائے گی۔
اجلاس نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے وفاق اور صوبوں کے درمیان ایک سوچ، ایک حکمت عملی اپنانے پر اصولی اتفاق کیا اور اس ضمن میں موثر حکمت عملی کی تیاری کی ہدایت کی۔ اجلاس نے ملک کے اندر دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے تمام ذرائع ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا اور اس ضمن میں سکریننگ کی موثر کارروائی کی ہدایت کی۔ اجلاس نے یہ بھی طے کیا کہ دہشت گردی کی ہر قسم اور ہر شکل کے لئے زیروٹالرنس کا رویہ قومی نصب العین ہوگا۔ قومی اتفاق رائے سے ان فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سےاے پی سی بلانے کے فیصلے کی تحسین کی اور توقع ظاہر کی کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام قومی سیاسی قیادت ایک میز پر بیٹھے گی اور قومی اتفاق رائے کے ذریعے اقدامات کا فیصلہ کرے گی۔
اجلاس نے علماءکرام، مشائخ عظام اور دینی ومذہبی قائدین سے بھی اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ممبرومحراب کا فورم استعمال کریں۔ پیغام پاکستان اور دین میں رہنمائی کرنے والے دیگر معتبر اداروں کے واضح اعلانات سے عوام کو آگاہ کریں کہ ایسے حملے قطعا حرام اور خلاف قرآن وسنت ہیں۔ بے گناہوں کا خون بہانے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، پشاور دھماکے میں سکیورٹی لیپس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، منفی باتیں انتہائی نامناسب ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 30 جنوری کو پشاور میں دہشتگردی کا ہولناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک دہشتگرد چیک پوسٹ سے گزرتا ہوا پولیس لائنز میں داخل ہوا اور مسجد میں جا پہنچا اور سانحہ آرمی پبلک سکول کے بعد ایک اور اندوہناک واقعہ پیش آیا۔اس واقعے کے بعد پوری قوم اشک بار ہے اور سوال کرتی ہے کہ چند سال قبل ختم کی گئی دہشت گردی کے بعد یہ واقعہ کیسے پیش آیا اور گزشتہ چند ہفتوں اور مہینوں میں صوبے میں دیگر اس کے واقعات رونما ہوئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ کے تحت اب تک خیبر پختونخوا کو 417 ارب روپے دیئے گئے، یہ سال کا 35 سے 36 ارب روپے بنتا ہے کہاں گیا؟ خیبر پختونخوا حکومت کو بھی فرانزک لیب اور سیف سٹی پروجیکٹ بنانے چاہیے تھے، 417 ارب روپے کا آدھا حصہ بھی خرچ ہوتا توعوام چین کی نیند سوتے۔ سجدہ ریز نمازیوں کو انتہائی ظالمانہ طریقے سے شہید کیا گیا، قوم سوال کرتی ہے کہ دہشتگردی ختم ہونے کے بعد کس طرح یہ واقعہ پیش آیا، دہشتگردی کو ختم کرنا کوئی آسان کام نہیں، دہشتگردی کے خلاف پاک فوج نے بے پناہ قربانیاں دیں، اس ناسور کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، ہم سب مل کردہشتگردی پر قابو پائیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور کے حقائق کو تسلیم کرتے ہیں، اس واقعہ کے حوالے سے جو بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا وہ قابل مذمت ہے، یہ واقعہ اور اس حوالے سے سکیورٹی لیپسز کی تحقیقات ہونی چاہیے لیکن یہ کہنا کہ یہ ڈرون حملہ تھا یا بے جا الزامات کی بات کی گئی وہ غیر مناسب ہے۔ دہشتگردی کا کوئی دین، مذہب، ایمان اور ملک نہیں، ہمیں ہر قسم کے اختلافات کو بھلا کر سیسہ پلائی قوم کی طرح ڈھالنا ہوگا، تمام آئینی ادارے مل کر قوم کو اکٹھا نہیں کریں گے تو بات نہیں بنے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے آپ اپنوں سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، یہ نہیں چلے گا، ہمیں ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر کوشش کرنی ہوگی، آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں کو مدعو کیا ہے، امید ہے کہ نفی میں جواب نہیں آئے گا۔ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے معاہدے کی شرائط کو مجبوری میں پورا کرنا ہے، تمام مسائل کے باوجود وفاق خیبر پختونخوا کے ساتھ ہے، چاروں صوبوں میں سی ٹی ڈی کو تمام وسائل فراہم کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کیلئے 20، 20 لاکھ اور زخمیوں کیلئے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان بھی کیا۔
اجلاس میں وفاقی وزراءسینیٹر اسحاق ڈار، رانا ثناءاللہ خاں، سینیٹر اعظم نزیر تارڑ،مولانا اسعد محمود، امین الحق ، مفتی عبدالشکور ، مریم اورنگزیب، مشیر وزیراعظم انجینئر امیر مقام، گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی، نگران وزیراعلی خیبرپختونخوا اعظم خان،نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ ، گلگت بلتستان کے وزیراعلی خالد خورشید، وزیراعظم آزاد ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس ، سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں، عمائدین ِ علاقہ ، دینی زعما، حساس اداروں کے نمائندوں، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سیدعاصم منیر، حساس سول وعسکری اداروں کے سربراہان، وفاقی سیکریٹری وزارت داخلہ، تمام چیف سیکریٹریز ، آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان، اسلام آباد سمیت تمام صوبوں کے آئی جی پولیس، ، نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹربھی اجلاس میں موجود تھے۔
Comments are closed.