دہشتگردی،مہنگائی کا ذمے دارنہیں،الیکشن نہ کرائے توآرٹیکل 6 لگے گا، عمران خان
مجھے دہشتگردی میں مروانے کا تیسرا پلان بن چکا،قیامت کی نشانی ہے کہ زرداری نے مجھ پر ہتک عزت کا کیس کر دیا،عدالت آصف زرداری سے پوچھے کہ آپ کی کوئی ساکھ ہے جو متاثر ہوئی ہے؟،جنرل باجوہ سے اختلافات نہیں تھے، ہم ایک پیج پر تھے،بہت سے اچھے اچھےکام ہوئے،توسیع ملنے کے بعد باجوہ نے این آر او دینے کا کہا جس پر اختلاف ہوا،پروپیگنڈے کے ذریعے کسی کی جنگ کو اپنی جنگ بنایا گیا، ہم نے اس کیلئے ڈالرز لیے،دہشتگردی کی آڑلے کر الیکشن میں تاخیرکرنا ملک کے ساتھ زیادتی ہو گی، عمران خان کا خطاب
لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی الیکشن کو 90 دن سے آگے لے کر جائے گا اس پر آرٹیکل 6 لگے گا۔قوم سے خطاب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی آڑلے کر الیکشن میں تاخیرکرنا ملک کے ساتھ زیادتی ہو گی۔گورنر کے خط سے خدشات بڑھ گئے ہیں، دہشت گردی پی ٹی آئی کے خلاف ہے۔پہلے مذہبی جنونی سے حملہ کرایا، اب یہ پلان کر رہے ہیں کہ دہشتگردی ہو رہی ہے، عمران خان خود کش حملے میں مارا گیا۔ اطلاعات بہت مصدقہ ہیں، میرے قتل کی سازش میں جو افسران زرداری کے ساتھ ملے ہیں، ان کے نام بھی معلوم ہیں۔میں ملک میں دہشت گردی اور مہنگائی کا ذمہ دار نہیں ہوں، حکومت میں ہوتا تو میں جواب دہ ہوتا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ فواد چوہدری کو گرفتار کر کے پیغام دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، نگراں حکومت ہم پر تشدد کرنے کیلئے لائی گئی ہے، کل پرویز الٰہی کے گھر پولیس بھجوا دی گئی۔مجھ پر حملے کی جے آئی ٹی کا سارا ریکارڈ سیل کر دیا گیا، ان سب کے پیچھے کون ہے جو اتنا طاقتور ہے؟۔جے آئی ٹی کی 16 دسمبر کی فرانزک رپورٹ میں 2 شوٹرز کا ذکر ہے، 3 جنوری کی فرانزک رپورٹ میں کہا گیا ہے 3 شوٹرز تھے، نگراں حکومت جے آئی ٹی کے معاملات میں مداخلت کررہی ہے، ان افسران کو لگایا جا رہا ہے جو اینٹی پی ٹی آئی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میرا نام ای سی ایل پر ڈال دیں۔ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے، مصدقہ اطلاعات ہیں جو افسران زرداری کے ساتھ ملے ہیں ان کے نام بھی معلوم ہیں۔ایف آئی آر کروانا میرا حق ہے، مجھے دہشت گردی کے ذریعے مارنے کا منصوبہ بنایا گیا۔جنرل باجوہ سےکوئی اختلافات نہیں تھے۔ ہم ایک پیج پر تھے، باجوہ اور میرے ایک پیج پر ہونے سے بہت سے اچھے اچھےکام ہوئے۔توسیع ملنے کے بعد باجوہ نےکہا احتساب سے پیچھے ہٹ جاؤ، باجوہ نے مخالفین کو این آر او دینےکا کہا تو میں نے منع کردیا۔باجوہ سے دوسرا اختلاف جنرل فیض کے مسئلے پر ہوا۔افغان بے امنی کے اثرات کا خدشہ تھا، اس لیے فیض کو عہدے پر رکھنا چاہتا تھا، 30 سے 40 ہزار فائٹرز افغانستان میں تھے، فیصلہ ہوا کہ فورسز اور ارکان اسمبلی طے کریں گے کہ فائٹرز کو پاکستان میں سیٹل کیسےکرنا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ قیامت کی نشانی ہے کہ آصف زرداری نے مجھ پر ہتک عزت کا کیس کر دیا۔عدالت آصف زرداری سے پوچھے کہ آپ کی کوئی ساکھ ہے جو متاثر ہوئی ہے؟۔ساری دنیا میں آصف زرداری مسٹر 10 پرسنٹ کے نام سے مشہور ہیں۔چاہتا ہوں میرے خلاف آصف زرداری ضرورعدالت جائیں، عدالت میں میرے پاس آصف زرداری کے خلاف پوری کتاب ہو گی۔زرداری قرآن پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ اب تک کتنے قتل کرا چکے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مشرف نے انہیں این آراو ون اور جنرل باجوہ نے این آراوٹو دیا، حکومت میں آکرانہوں نے اپنے کرپشن کے کیسزختم کیے، اپنے 1100 ارب روپے کے کیسز معاف کروائے، ڈالر کی قیمت بڑھنے سے عوام مسائل کا شکار ہو گئے ہیں، ابھی ملک میں مزیدمہنگائی آنی ہے، آج پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے، ہم 16 ارب ڈالرز کے ذخائر چھوڑ کر گئے تھے آج 3 ارب ڈالرز رہ گئے ہیں، ابھی پیٹرول اور ڈیزل مزید بڑھے گا، گیس اور بجلی کی قیمتیں اور اوپر جائیں گی۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے افغانستان کیلئے جنگ لڑی، 30 سال پہلے قبائلی علاقوں پر ایک کتاب لکھی، پروپیگنڈے کے ذریعے کسی کی جنگ کو اپنی جنگ بنایا گیا، یہ جنگ ہماری نہیں تھی، ہم نے اس کیلئے ڈالرز لیے، 2001 میں امریکہ افغانستان میں گیا تو سب کو پتہ تھا اس کا ردعمل آئے گا، قبائلی علاقہ پاکستان کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں بہت پرامن تھا، قبائلی علاقے میں فوج بھیجنا بہت بڑی غلطی تھی، میں نے اسمبلی میں کہا کہ قبائلی علاقے کی تاریخ پڑھ لیں، میری جماعت اور ایم ایم اے نے امریکی مداخلت کی بہت مخالفت کی تھی، 2002 میں پشتونوں نے ایم ایم اے کو ووٹ دیا اور بتا دیا کہ وہ امریکہ کے خلاف ہیں، ہم امریکہ کی جنگ میں پڑتے گئے تو ردعمل آتا گیا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے پہلی بار ٹی ٹی پی کا نام سنا، مجھے طالبان خان کہا گیا، اس کے بعد ڈرون حملے شروع ہوئے جو آہستہ آہستہ بڑھتے گئے، قبائلی علاقے میں ڈرون حملوں میں بے گناہ لوگ مارے جاتے تھے، ہماری حکومت نے خیبرپختونخوا پولیس کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا، ہماری حکومت آئی تو افغان طالبان کے ساتھ بات چیت میں معاونت کی، ہمارا مؤقف تھا افغانستان میں امن ہو گا تو پاکستان میں امن ہو گا، ہم نے پوری کوشش کی کہ بات چیت ہو لیکن فیل ہو گئے، اشرف غنی صدر تھے تو میں خود بھی کابل گیا تھا۔
Comments are closed.