بیجنگ: پاکستان سےاعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کے ہمراہ چین کے دورے پر تشریف لائے ہوئے پاکستان کے وزیر مملکت برائے ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن مہیش کمار ملانی نے چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مثالی دوستی کا رشتہ موجودہے ۔چین ہر مشکل دور میں پاکستان کی مدد کرتا ہے، خاص طور پر کووڈ کے دنوں میں چین نے پاکستان کی شاندار انداز میں مدد کی۔ اسی طرح گزشتہ سال جب ہم سیلابی صورت حال کا سامنا کر رہے تھے تو چین نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا۔
پاکستان کو ان دنوں شدید معاشی بحران کا سامنا رہا، اس میں بھی چین نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا،چینی طرز کی جدیدیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب مہیش کمار نے کہا کہ چین نے صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں ترقی کی جو منازل طے کی ہیں وہ نہایت قابل تعریف ہیں۔ چین کی ترقی کے ثمرات ملک کے طول عرض میں تمام عوام کے درمیان برابر تقسیم ہورہے ہیں یہی حقیقی ترقی ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی دسویں سالگرہ کے حوالے سے جناب رمیش کمار ملانی کا کہنا تھا کہ چین کی یہ خوبی کے کہ یہ جیت جیت تعاون کے تحت تمام بنی نوع انسان کی مشترکہ ترقی کی خواہش رکھتا ہے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اس کی ایک اہم مثال ہے۔پاکستان خصوصاً تھر میں سی پیک کے ثمرات پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب مہیش کمار کا کہنا تھا کہ چین پاک اقتصادری راہدری بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت ایک مثالی منصوبہ ہے۔ اس منصوبے میں چین نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کے حلقہ انتخاب تھر میں سی پیک کی وجہ سے بہت زیادہ ترقی ہوئی ہے۔ تھر کا کوئلہ آج” بلیک گولڈ” کہلاتا ہےلوگوں کو روزگار ، صحت اور تعلیم کے یکساں مواقع میسر آئے ہیں ۔ خواتین کو ترقی میں برابر کا حصہ ملا ہے۔ یہ سی پیک کی بدولت ہی ہے کہ تھر میں خواتین اس وقت ڈمپرگاڑیاں تک چلا رہی ہیں۔
مہیش کمار کا کہنا تھا کہ اس وقت تھر میں سکولوں میں چینی زبان پڑھائی جارہی ہے۔ چینی زبان کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ تھر میں عام لوگ بھی چینی زبان بولنا سیکھ رہے ہیں۔ آج تھر کے لوگ بہت زیادہ باشعور ہو چکے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ چینی ثقافت اور چینی زبان کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔
Comments are closed.