پاکستان اکتوبر یا دسمبر میں انتخابات کا متحمل نہیں،شاہد خاقان عباسی
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت مفتاح اسماعیل کنٹرول کرسکتاہے نہ ہی حکومت کر سکتی ہے۔ آئی ایم ایف نے اعلان کردیا ہےاسٹاف لیول ایگریمنٹ ہوگیا ہے۔ ہم نے ملک کے مفاد میں فیصلہ کر کے سیاست کو قربان کیا۔ اگر ہمیں مزید فیصلے کرنے پڑے تو کریں گے۔ مشکل فیصلے اتحادی جماعتوں نے مل کر کیے ہیں، شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان اکتوبر یا دسمبر میں انتخابات کا متحمل نہیں، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی،حکومت نہ لیتے تو ملک چند ہفتوں میں دیوالیہ ہو جاتا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نہ آتے تو آج ڈالر 400روپے تک پہنچ جاتا۔ جہاں پر ملک کو پہنچا دیا تھا اس کو درست کرنا چند دنوں کی بات نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کےساتھ معاہدہ کر کے خلاف وزری کی گئی۔ عمران خان نے پیٹرول قیمت خرید سے کم پر بیچنا شروع کر دیا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے اپنی سیاست کی قیمت ادا کر کے ملکی مفاد کو دیکھا۔ میری رائے تھی کہ ہمیں حکومت نہیں بنانی چاہئے۔ عمران خان کی حکومت 4سال جھوٹ بولتی رہی۔ عمران خان کی حکومت کے اعداد وشمار سارے غلط تھے۔ عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے دو ہفتے بعد اس کی نفی کر دی۔ پاکستان کی معیشت کو وہاں پہنچا دیا کہ دنیا کا کوئی ادارہ آپ پر اعتماد نہیں کرتا
سابق وزیراعظم نے کہا کہ چار سال کی غفلت،کوتاہی ،کرپشن اور نااہلی چار مہینے میں دور نہیں ہوگی۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت مفتاح اسماعیل کنٹرول کرسکتاہے نہ ہی حکومت کر سکتی ہے۔ آئی ایم ایف نے اعلان کردیا ہےاسٹاف لیول ایگریمنٹ ہوگیا ہے۔ ہم نے ملک کے مفاد میں فیصلہ کر کے سیاست کو قربان کیا۔ اگر ہمیں مزید فیصلے کرنے پڑے تو کریں گے۔ مشکل فیصلے اتحادی جماعتوں نے مل کر کیے ہیں
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کےساتھ معاہدہ کر کے خلاف ورزی کی گئی۔ پہلے میں میں حکومت بنانے کے حق میں نہیں تھا۔ اگست میں کرنٹ اکاونٹس خسارہ منفی ہوگا۔ میرے پاس17اگست2023تک مینڈیٹ ہے۔ ہر ایک کو آئین کے اندر رہ کر کام کرنا چاہئے۔ ہماری یہ کوشش ہے کہ ملک کی بہتری ہوجائے بے شک ہماری سیاست کو دھچکا پہنچے۔ سیاسی استحکام ذمہ داری سے آئے گی ایک دوسرے کو گالی دینے سے نہیں۔ اپنی سیاست کوپیچھے رکھ کر ملک کی بہتری کیلئے فیصلہ کرنا ہوگا۔
Comments are closed.