پاکستان نے تقریباً دو دہائیوں بعد پہلی بار آف شور توانائی کی تلاش کے لیے 23 بلاکس مختلف مقامی و غیر ملکی کنسورشیمز کو دے دیے، جس سے ملکی توانائی شعبے میں نئی سرمایہ کاری اور بین الاقوامی اشتراک کی راہیں کھلنے کی امید ہے۔
پاکستان کی وزارتِ توانائی نے جمعے کو اعلان کیا کہ ملک میں تقریباً 20 سال بعد ہونے والے پہلے آف شور لائسنسنگ راؤنڈ میں 23 بلاکس کامیاب بولی دہندگان کو دے دیے گئے ہیں۔ یہ بلاکس مجموعی طور پر 53 ہزار 500 مربع کلومیٹر رقبے پر محیط ہیں، جنہیں 40 پیش کردہ بلاکس میں سے منتخب کیا گیا۔
وزارتِ توانائی کے مطابق ان بلاکس کے لیے چار کنسورشیمز کامیاب قرار پائے ہیں جن کی قیادت مقامی توانائی کمپنیوں نے کی، جبکہ ان میں سے کئی نے غیر ملکی اداروں، بشمول ترکی کی قومی تیل کمپنی TPAO، کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔
کامیاب بولی دہندگان میں سرکاری ادارے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ ، ماری انرجیز، اور نجی شعبے کی کمپنی پرائم انرجی شامل ہیں۔ پرائم انرجی کو پاکستان کی حب پاور کمپنی کی مالی و تکنیکی معاونت حاصل ہے۔
توانائی ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت پاکستان کے توانائی ذخائر میں اضافے اور تیل و گیس کی درآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ نئی سرمایہ کاری سے نہ صرف ملکی معیشت میں استحکام آئے گا بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
Comments are closed.