اسلام آباد : عالمی بینک نے پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں مالی وسائل کی تقسیم سے متعلق خرابیاں دور کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی معیشت پیداواری صلاحیت میں اصلاحات کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی،وسائل کے اعتبار سے پیداوار نہ ہونا ملکی ترقی میں رکاوٹ ہے، تمام شعبوں پر ٹیکسوں کو ہم آہنگ کرنے سے معیشت میں بہتری آسکتی ہے، رئیل اسٹیٹ کے شعبے کے بجائے مینوفیکچرنگ اور تجارتی شعبے کو بہتر کیا جائے، تجارتی پالیسی کے ذریعے برآمدی شعبوں برآمد مخالف رویوں کو ختم کیا جائے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں 22 فیصد خواتین ملازمت کرتی ہیں اس شرح کو بڑھانا چاہیے، خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت سے ترقی میں اہم پیش رفت ہوسکتی ہے، سٹرکچرل عدم توازن نے پائیدار ترقی کو روک رکھا ہے، پاکستانی معیشت نازک دور سے گزر رہی ہے ان مسائل کو حل کرنا ضروری ہے، جنرل سیلز ٹیکس کو ہم آہنگ کرنا اور بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا ضروری ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی معیشت نازک مرحلے پر ہے، پاکستان کو سالانہ 6 سے 8 فیصد معاشی ترقی کی ضرورت ہے،عالمی بینک نے رئیل اسٹیٹ کے بجائے مینوفیکچرنگ، تجارتی شعبوں میں وسائل لگانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رکاوٹیں دور کرنے سے خواتین کیلئے روزگار کے 73 لاکھ نئے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں،لیبر فورس یا روزگار کی فراہمی میں خواتین کا حصہ بڑھانا ہوگا،پاکستان میں خواتین 22 فیصد خواتین کو روزگار میسر ہے، خواتین کو روزگار کی فراہمی سے جی ڈی پی میں شرح 23 فیصد تک بڑھائی جا سکتی ہے، پاکستان کا بنیادی مسئلہ سرمایہ کاری اور برآمدات کے بجائے نجی اور حکومتی اخراجات پر انحصار ہے۔
عالمی بینک نے اشیاء کی درآمد پر ٹیکس ڈیوٹیز کی بلند شرح کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ تمام شعبوں کے اندر ڈائریکٹ ٹیکسوں میں ہم آہنگی لانا ہوگی، صنعتی شعبے افرادی قوت میں خواتین کا حصہ 4 فیصد ہے،گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں فی کس خام قومی پیداوار کی شرح کم رہی،پائیدار ترقی کیلئے دیرینہ عدم توازن کا مسئلہ ہنگامی بنیاد پر حل کرنے ہوگا۔
Comments are closed.