پارلیمنٹ کی بہت عزت کرتے ہیں، عدلیہ کی آزادی اہم معاملہ ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی بہت عزت کرتے ہیں۔عدلیہ کی آزادی اہم معاملہ ہے۔جائزہ لیں گے کہ پارلیمان میں ہوئی قانون سازی آئینی خلاف ورزی تو نہیں۔سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات بل کےخلاف درخواستوں پرتمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو معاونت کی ہدایت بھی کردی۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل 2023 کیخلاف درخواستوں پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجربنچ نے سماعت کی۔ درخواست گزارراجہ عامر کے وکیل امتیاز صدیقی نےدلائل میں کہا وفاقی حکومت اورالیکشن کمیشن انتخابات کرانے پرآمادہ نہیں۔مجوزہ قانون سازی سےعدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی گئی۔چیف جسٹس کے بغیر سپریم کورٹ مکمل نہیں۔سپریم کورٹ بل کو کالعدم قراردے سکتی ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ کوئی مقدمہ دس رکنی بنچ سنے تو اپیل کیسے دائر ہوسکتی ہے؟۔۔کیا سینئر ججز کے فیصلے کیخلاف جوئینر ججز اپیل سن سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تمام ججز برابر ہوتے ہیں۔آپ کےمطابق عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے جس کوآئین کا مکمل تحفظ حاصل ہے۔پارلیمنٹ اورایگزیکٹوکی طرح عدلیہ کوبھی آئینی تحفظ حاصل ہے۔وکیل نے حسبہ بل کیس کو غیرآئینی قراردینے کے فیصلے کا ذکرکیا تو جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ حسبہ بل ریفرنس کی صورت میں آیا تھا اورگورنرکو بل پردستخط سے روکا گیا تھا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم آج کی سماعت کا آرڈر بعد میں جاری کریں گے۔آئندہ سماعت کب ہوگی۔ججز کے ساتھ مشاورت کروں گا۔آئندہ ہفتے 4 ورکنگ ڈیز ہیں۔عدالت نے وفاقی حکومت، اٹارنی جنرل، سیاسی جماعتوں، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Comments are closed.