اسلام آباد : سابق وزیر اور تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ کہا جارہا ہے کہ مزید آڈیو آئیں گی، یہ وہ لوگ کررہے ہیں جو حکومت کو لے کر آئے۔
فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی فون ٹیپنگ کی فرانزک کے بعد پتہ چلے گا کہ وہ اصلی ہے یا نقلی، لیکن مبینہ لیک آڈیو میں ساری گفتگو کٹ پیسٹ کی گئی ہے اور اس میں کوئی سیاسی بات نہیں، ماضی میں ایک حکومت بھی اسی وجہ سے ہٹی۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق فون ٹیپنگ غیر قانونی ہے۔ عمران خان کے گھر کا فون ٹیپ کیا گیا سپریم کورٹ اس پرنوٹس لے۔سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اب کہا جا رہا ہے کہ ابھی مزید آڈیو آئیں گی، یہ نہ سمجھیں ہم اس پر چپ رہیں گے، یہ سب کچھ سازش چھپانے کے لیے کیا جارہا ہے، یہ وہ لوگ کررہے ہیں جو حکومت کو لے کر آئے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ مریم نواز کو کس حیثیت سے سرکاری دستاویز دکھائےجا رہے ہیں، ہم نیوٹرلز اور کرائم منسٹر سے پوچھنا چاہتے ہیں یہ سب کیوں ہورہا ہے، سابق وزیراعظم اور پرنسپل سیکرٹری کی سرکاری آڈیو کیسے لیک ہوئی، یہ اجازت تو صرف انٹیلیجنس اداروں کے پاس ہے۔
سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ بڑھتی جارہی ہے، ان کے پاس فیول منگوانے کے پیسے تک نہیں، اور کہا جارہا ہےعید پر بھی لوڈشیڈنگ ہوگی، انہوں نے آئی ایم ایف کی شرائط مان لیں لیکن پیکج نہیں مل رہا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں مسلسل فون ٹیب کرکے لیک کیا جارہےہیں، فرح بی بی پر بھی الزامات لگائے جارہے ہیں، آپ فرخ بی بی پر مقدمہ کریں تاکہ وہ جواب دیں، لیکن جب مقدمہ ہی درج نہیں ہوا تو وارنٹ کیسے جاری ہو سکتے ہیں، اور جہاں فرح بی بی کو ایک پلاٹ ملا وہیں ایاز صادق کو دو پلاٹ ملے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ ووٹر لسٹوں میں تبدیلی کی گئی ہے، ہمارے ورکرز کو ہراساں کیا جارہا ہے، سپریم کورٹ نے ابھی واضح نہیں کیا کہ حمزہ شہباز کیسے وزیراعلیٰ رہ سکتے ہیں۔
Comments are closed.