ممنوعہ فنڈنگ کیس، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کریں گے

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف تحریک انصاف کی درخواست سماعت کے لیے مقررہو گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کاز لسٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ کیس کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کل ہوگی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کریں گے۔ پی ٹی آئی کے رہنما عمرایوب نےالیکشن کمیشن  کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کی کارروائی کو غیرقانونی قرار دیا جائے۔ درخواست گزار کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ متفقہ فیصلہ ہے، تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز لیے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین کیجانب سے جمع کروایا گیا بیان حلفی مس ڈیکلریشن ہے،پارٹی اکاونٹس کے حوالے سے بھی جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں نثار احمد راجہ اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل بینچ نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2022 کی دفعہ 6 کے تحت فیصلہ سنایا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ کمیشن مطمئن ہے کہ جو ڈونیشن وصول ہوئی، وہ ابراج گروپ اور امریکا میں لی گئی،پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن سے بھی فنڈنگ وصول کی گئی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 34غیر ملکیوں سے بھی ڈونیشن وصول کی گئی،تحریک انصاف نے 16 اکاونٹس کے حوالے سے وضاحت نہیں دی۔ کمیشن مطمئن ہو گیا ہے کہ مختلف کمپنیوں سے ممنوعہ فنڈنگ لی گئی ہے،پی ٹی آئی نے شروع میں 8 اکاونٹس کی تصدیق کی۔

ایف آئی اے نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو خط بھی ارسال کر رکھا ہے جس میں ان سے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات اور ان کی سالانہ رپورٹ کا ریکارڈ مانگا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی 1996 سے لے کر اب تک کی تمام تنظیموں اور ٹرسٹ کا ریکارڈ فراہم کیا جائے جبکہ پارٹی کے قیام سے لے کر اب تک وصول کی گئی ممبر شپ فیس کا ریکارڈ بھی فراہم کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق خط میں پی ٹی آئی کی رجسٹرڈ، غیر رجسٹرڈ قومی و بین الاقوامی تنظیموں اور ٹرسٹ کے ریکارڈ کی تفصیلات طب کی گئی ہیں۔ عمران خان کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے فارم کی تفصیل فراہم کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

Comments are closed.