لاہور : چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے آج لاہور میں ہونیوالی ریلی کل تک کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ دفعہ 144 غیر قانونی طور پر صرف اور صرف پی ٹی آئی کی انتخابی مہم پر لگائی گئی ہے جبکہ لاہور میں دیگر تمام عوامی سرگرمیاں جاری ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ صرف زمان پارک کو کنٹینرز اور پولیس کی بھاری نفری نے گھیر رکھا ہے، واضح طور پر 8 مارچ کی طرح پنجاب کے وزیراعلیٰ اور پولیس تصادم کو ہوا دینا چاہتے ہیں تاکہ اسے پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کے خلاف مزید جعلی ایف آئی آر درج کرنے اور انتخابات ملتوی کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن شیڈول کا اعلان کر دیا گیا ہے تو انتخابی سرگرمیوں پر دفعہ 144 کیسے لگائی جا سکتی ہے؟ میں تمام پی ٹی آئی ورکرز سے درخواست کررہا ہوں کہ اس جال میں نہ پھنسیں، اس لیے ہم نے ریلی کل تک ملتوی کر دی ہے۔
اس سے قبل لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی ریلی کل یا بعد میں بھی ہو سکتی ہے ، ہم دوبارہ نعشیں نہیں گرانا چاہتے، جب تک ہماری قانونی مشاورت چل رہی ہے، اس وقت تک عمران خان کی ہدایات کا انتظار کریں۔ان کاکہنا تھا کہ ہمیں دیوار سے لگایا گیا لیکن ہم نے آئین اور قانون کا راستہ نہیں چھوڑا، سیکشن 144کا ایک قانون ہے، 24گھنٹے پہلے اس کے بارے میں بتانا ہوتا ہے، یہاں عمران خان ابھی کرسی سے اٹھتے ہیں تو سیکشن 144لگا دیا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ آج ایک بار پھر لاہور میں فاشسٹ حکومت نے کرفیو لگا رکھا ہے، یہ نگران حکومت مارشل لا سے بھی بدتر ثابت ہوئی، اپنے خوف کو چھپانے کیلئے پی ایس ایل کا نام استعمال کیا گیا، یہ سب سے بڑی سیاسی جماعت کو سیاسی ایکٹیویٹی کرنے سے روک رہے ہیں۔سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کو لاشیں چاہئیں، ان کو ٹارگٹ ملے ہوئے ہیں، آئین اور قانون واضح ہے، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات واضح ہیں، بنیادی حقوق ہمارے پاس موجود ہیں، اس بیساکھیوں پر کھڑی ہوئی حکومت نے زیادہ دیر نہیں ٹھہرنا، موجودہ حکومت کو عمران خان کا خوف ہے، جن افسران نے تشدد کیا ہمیں سب کا معلوم ہے، ان کے خلاف 100 فیصد کارروائی کی جائے گی، یہ چہرے چند ماہ بعد نہیں رہیں گے۔
خیال رہےکہ آج پی ٹی آئی نے لاہور میں ریلی نکالنےکا اعلان کیا تھا جس کی قیادت عمران خان نے کرنا تھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پارٹی کارکنان پُرامن رہیں، صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، خان صاحب کل ریلی کی قیادت خود کریں گے۔میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خان صاحب سے ملاقات کی ہے، ساری صورتحال ان کے سامنے رکھی ہے، خان صاحب نے ریلی کل تک کے لیے ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہماری ساتھ امتیازی سلوک برتا جارہا ہے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، حکمران انتشار چاہتے ہیں جبکہ ہمارا مطالبہ صرف انتخابات کا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے حکم کے مطابق آج ہم ریلی نہیں کررہے، کارکن پُرامن طریقے سے منتشر ہو رہے ہیں رات کو پھر جمع ہوں گے، ہم پرامن ہیں حکومت کو تشدد کا موقع نہیں دینا چاہتے۔
خیال رہےکہ آج پی ٹی آئی نے لاہور میں ریلی نکالنےکا اعلان کیا تھا جس کی قیادت عمران خان نے کرنا تھی۔ قبل ازیں پی ٹی آئی کی جانب سے آج ریلی نکالنے کے اعلان کے بعد نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا تھا کہ دفعہ 144 صرف آج کے دن کے لیے ہے، اگر حالات خراب ہوئے تو اس کی مدت کو مزید بڑھا سکتے ہیں، دفعہ 144 کے تحت لاہور میں کسی بھی قسم کی ریلی نکالنے پر پابندی ہوگی، پنجاب حکومت نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے رینجرز کو طلب کر لیا ہے۔
عامر میر نے کہا کہ 12 مارچ کو لاہور میں پی ایس ایل کا میچ ہے، آج لاہور میں میراتھن ریس اور سائیکل ریس کے بھی ایونٹس ہے، ان تمام ایونٹس کا فیصلہ ایک ماہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے، لیکن عمران خان نے اچانک سے ان ایونٹس کے باوجود سیاسی ریلی کا اعلان کر دیا، اس سے قبل بھی شہر میں میچ اور عورت مارچ تھا تو انہوں نے ریلی کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے لاہور میں دفعہ 144 کے نفاذ کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کر دیا ہے ، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر بابر اعوان نے درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کر دی ، جس میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کی ریلی پر دفعہ 144 کا نفاذ غیر قانونی ہے، الیکشن مہم تحریک انصاف کا آئینی حق ہے۔
صوبائی داارالحکومت لاہور میں دفعہ 144کے نفاذ کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن نے کل اہم اجلاس بھی طلب کرلیا ہے ۔
اس سے قبل پی ٹی آئی نے 8 مارچ کو بھی لاہور میں ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا جبکہ انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد پولیس نے کریک ڈاؤن کیا جس کے دوران ایک کارکن جاں بحق ہوگیا تھا۔
Comments are closed.