اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے ملک میں احتساب کا نیا قانون لانے کا مطالبہ کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ایک قانون اور ایک طریقہ کار سب کے لیے ہونا چاہیے۔
سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر نے تاریخی فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پارلیمان نے کردار ادا نہ کیا تو تاریخ کے مجرم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر عدالتوں کو ضمانت کے کیسز میں اس فیصلے پر عمل کرنا ہوگا۔ سینیٹ نے سستے انصاف کیلئے سفارشات دیں لیکن عملدرآمد نہیں ہوا۔
رضا ربانی نے تجویز دی کہ پارلیمان کو سپریم کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے احتساب قانون کا تعین کرنا ہوگا۔ احتساب کے ایک نئے وفاقی قانون کی ضرورت ہے۔ سب کے لیے یکساں قانون بنایا جائے۔ ایک قانون اور ایک طریقہ کار سب کے لیے ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فرد یا ادارہ مقدس گائے نہیں ہونی چاہیے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان کی یا پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ کمیٹی کی تشکیل کرکے ٹائم فریم کے اندر نیا احتساب کا قانون لانا پڑے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت پتا نہیں کس کے ایجنڈے پر ہے۔ باہر سے ایسے ایسے لوگوں کو لا کر کابینہ میں بٹھا دیا، جس کی قانون اجازت نہیں دیتا۔ اثاثے ظاہر کرکے انہوں نے احسان نہیں کیا، یہ جرم کیا کہ کیوں انہوں نے اثاثے چھپائے؟ اب ان سے منی ٹریل مانگیں، انہوں نے پاکستان میں ٹیکس نہیں دیا۔
Comments are closed.