سارہ انعام قتل کیس: سینئر صحافی ایاز امیر کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا گیا

پولیس گرفتاری کے بعد ثبوت ڈھونڈ رہی ہے۔ ہماری استدعا ہے ایاز میر کا نام ڈسچارج کیا جائے جب کوئی ثبوت مل جائیں تو گرفتار کر لیں،وکیل ایاز امیر

اسلام آباد : سارہ انعام قتل کیس میں سینئر صحافی ایاز امیر کو عدم شوائد کی بنا پر مقدمے سے ڈسچارج کردیا گیا۔جوڈیشیل مجسٹریٹ نے کہا کہ پولیس ریکارڈ میں ایاز امیر کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

سینئر صحافی ایاز امیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ عامر عزیز کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے سینئر صحافی ایاز امیر کے مزید پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تو ایاز امیر کی جانب سے ایڈووکیٹ بشارت اللہ، نثار اصغر اور ملک زعفران نے وکالت نامے جمع کرائے۔

وکیل بشارت اللہ نے عدالت کو بتایا کہ ایاز امیر کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں۔ ایاز امیر کیخلاف پولیس کے پاس کوئی ثبوت نہیں کوئی قانون بتا دیں جس کے تحت ایاز میر کو اس مقدمے میں نامزد کیا جاسکتا ہو ۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا یہ باتیں ٹرائل کی ہیں ریمانڈ اسٹیج پر شوائد پر انحصار کیا جاتا ہے ۔ تفتیش سے لگتا ہے کہ ایاز میر کا اس جرم تعلق نہیں۔

جج نے استفسار کیا کہ کس نے ایاز میر کو مقدمے میں نامزد کیا ۔پولیس کے پاس بادی النظر میں ایاز میر کیخلاف کیا ثبوت ہیں وکیل بشارت اللہ نے کہا کہ پولیس گرفتاری کے بعد ثبوت ڈھونڈ رہی ہے۔ ہماری استدعا ہے ایاز میر کا نام ڈسچارج کیا جائے جب کوئی ثبوت مل جائیں تو گرفتار کر لیں۔

عدالت نے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے ایاز میر کا نام مقدمے سے ڈسچارج کردیاگیا۔

Comments are closed.