سپریم کورٹ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کیس فیصلے کے خلاف دائرتمام نظرثانی درخواستیں خارج کر دیں۔۔عدالت نے حکم دیا کہ بقایاجات 24 کی بجائے 60 برابر اقساط میں وصول کیے جائیں۔
سماعت کے موقع پر نجی کمپنی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیارکیا کہ حکومت کمپنیوں سے مزید ریکوری کرنے سے پہلے حاصل 295 ارب روپے استعمال کرے ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ انڈسٹری پر اتنا بوجھ نہ ڈالا جائے ، جب انڈسٹری چلے گی تب ریکور کر لیں ، بتائیں جو 295 ارب روپے ریکور ہوئے وہ کہاں ہیں؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایاکہ کہ ہم چھ ماہ میں کام شروع کر رہے ہیں، عدالت کو تمام اقدامات سے متعلق رپورٹ جمع کروائی جائے گی ۔
جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ پیدا شدہ گیس وفاق کی ملکیت ہے یا صوبوں کی ؟ وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ قانون کے مطابق جہاں سے گیس پیدا ہوگی ،اس پر پہلا حق علاقے کے عوام کا ہے ۔ بلوچستان کو آج تک وہ گیس نہیں مل سکی جو وہاں سے ہی نکل رہی ہے۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے تمام نظرثانی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے حکم جاری کر دیا۔
Comments are closed.