اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے عمران خان کو ان کے تمام جرائم کو دیکھتے ہوئے سہولت کاری کی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے فوری کور کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے، ہم نے فوری ردعمل تیار کیا ہے، کل ہنگامی طور پر پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بھی طلب کیا ہے، کل ایک اجتماعی فیصلہ کیا جائے گا، سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کو سہولت کاری سے ہی تعبیر کر سکتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 60 ارب کے غبن میں ملوث ملزم کو چیف جسٹس کہتا ہے آپ کے آنے سے خوشی ہوئی، اس کے غنڈوں نے جی ایچ کیو، کورکمانڈر ہاؤس پر حملہ کیا، اسے عدالت کہتی ہے آپ کے آنے پر بہت خوشی ہوئی، شہدا کی یادگاروں پر پتھر مارے گئے، مساجد کو مسمار کیا گیا، اس کے لیڈر کو کہا گیا آپ کے آنے پر بہت خوشی ہوئی، اس کو اعزاز و کرام سے نوازا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو کچھ بھارت نہیں کر سکا وہ سب پی ٹی آئی نے کر دکھایا، دو دن میں دہشت گردی ہوئی ہے، یہ ملک کے ساتھ غداری ہے، ان کی پارٹی کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جاتا، کیا یہ اعزاز نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، فریال تالپور اور آصف زرداری کو دیا گیا، آج کے فیصلے کی آڈیو ایک دن پہلے آچکی تھی، لوگوں کو معلوم تھا یہ فیصلہ ہوگا۔
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ساری چیزیں سامنے آچکی ہیں، مالی جرائم، دہشت گردی کرنے والوں پر شفقت کی جا رہی ہے، احترام کے ساتھ مرسڈیز میں اسے عدالت لایا گیا، گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرایا گیا اور دس آدمیوں کے ساتھ گپ شپ بھی لگائے گا، یہ جانبداری نہیں تو اور کیا ہے، قوم ایسے فیصلے کو عدالت کا فیصلہ قرار نہیں دے سکتی۔ ایک سہولت 25 مئی کو دی گئی اور کہا گیا اسلام آباد آنے دیں، آج پھر سہولت کاری دی جا رہی ہے، اگر یہ پھر آگ لگائیں گے تو پھر ان کو راستہ کون دے رہا ہے، پشاور میں ریڈیو پاکستان کو جلایا گیا، خواجہ طارق رحیم کو عدالت کی پروسیڈنگ کا کل سے ہی معلوم تھا، کیا پھر کل بری ہو گا؟، یہ سب انجینئرنگ فیصلے ہیں، کل پی ڈی ایم اور حکومتی سطح پربھی سفارشات مرتب کریں گے۔
Comments are closed.