جنسی ہراسگی کیس، صدر مملکت کا ڈی جی پیمرا کو ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم

ثابت ہو چکا کہ خاتون ملازم کو زبانی،فحش،جنسی،توہین آمیز تبصروں اور ناجائز مطالبات کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔خواتین کیلئے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کیلئے ایسے اقدامات ضروری ہیں، عارف علوی

اسلام آباد : صدرمملکت عارف علوی نے جنسی ہراسیت کے کیس میں ڈائریکٹر جنرل پیمرا کو ملازمت سے برطرف کرنے اور 25 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈی جی پیمرا کی جانب سے خاتون ملازم کو جنسی ہراساں کرنے کے کیس میں صدر مملکت عارف علوی نے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کو ملازمت سے برطرف کرنے اور جرمانہ بڑھا کر20 سے 25 لاکھ روپے کردیا۔صدرنے خاتون کو دی جانے والی رقم ملزم کی تنخواہ کے بقایا جات، پنشن کی رقم یا جائیداد سے وصول کرنے کا حکم بھی دیا۔
صدرمملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ جب ایسے کیسز سامنے آتے ہیں توقانون کی پوری طاقت کا استعمال کرتا ہوں۔۔ہراسیت کے خوف کی وجہ سے خواتین کی دب جانے والی اقتصادی صلاحیتوں بروئے کار لانے کیلئے ایسے اقدامات ضروری ہیں۔
صدر نے کہا ہے کہ ملزم مقدمے کی کارروائی کے دوران بھی خاتون شکایت کنندہ کے خلاف درخواستیں دائر کرکے ہراساں کرتا رہا۔ملزم نے خاتون ملازم کو شدید ذہنی اذیت دی اور اس کی ساکھ کو دائو پر لگایا۔ملزم کا فعل واضح مثال ہے کہ کن طریقوں سے خواتین کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
صدرعارف علوی کا کہنا ہے کہ خواتین ممکنہ ہراسیت کی وجہ سے آزادانہ کام نہیں کر پاتیں۔خواتین کیلئے عوامی جگہیں کم کر دی گئی ہیں۔انہیں تعلیم کے حق سے بھی بعض اوقات محروم رکھا جاتا ہے۔ہمارے معاشرے میں خواتین زیادہ تر کم تعلیم یافتہ ہیں۔۔خواتین بے روزگاراوروراثت کے حق سے محروم ہیں۔
صدرمملکت نے اسلامی حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام نے خواتین کو بہت زیادہ عزت دی ہے۔۔اسلام خواتین کو محفوظ ۔۔باوقار اور باعزت مقامِ کار کی فراہمی یقینی بنانے کی تلقین کرتا ہے۔ حضوراکرمﷺ کی زوجہ محترمہ بی بی خدیجہ ایک کاروباری خاتون تھیں۔وقت آگیا ہے کہ آئین کے مطابق زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی شرکت کی راہ ہموار کی جائے۔۔

Comments are closed.