کراچی : تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ججز کو دبائو میں لانےکے لیے اشارہ دیا گیا کہ 3 ججزکےخلاف ریفرنس دائرکیا جائےگا، الیکشن میں تاخیر کے لیے ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
کراچی میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئین میں واضح ہے90 روز میں انتخابات ہونے ہیں، ایک طرف کاغذات جمع کرائے دوسری طرف کہتے ہیں الیکشن نہیں ہونے چاہئیں، قانون سازی نمائندوں کا کام ہے مگر دیکھنا ہے ٹائمنگ کیا ہے، دیکھنا ہے قانون سازی ہوسکتی ہے یا آئینی ترمیم لانی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ صدر نے نئی قانون سازی سے متعلق آئینی ماہرین سے مشاورت شروع کی ہے، ہمارا خیال ہے آئینی ترمیم کے بغیر یہ نہیں ہوسکتا، آزاد عدلیہ کے بغیر خود مختار جمہوریت ہوہی نہیں سکتی، آئین کے ساتھ کھڑی جماعتوں کو ایک طرف کھڑا ہونا ہوگا، عمران خان نے فیصلہ کیا ہےکہ پی ٹی آئی آئین کے ساتھ کھڑی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آپ 50 روپےکے اسٹامپ پیپر پر جھوٹی رپورٹ پر باہر چلے جاتے ہیں۔لاڈلے ہم ہوئے یا آپ۔جب ہماری حکومت کا خاتمہ ہوا تب ہم نےکسی کو نہیں دھمکایا۔اپنی سیاسی جدو جہد میں ہم نے آئین شکنی نہیں کی۔جج صاحبان اور آرمی چیف کے خلاف مہم چلانے والوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ہو سکتا ہے یہ نواز شریف ہی کرا رہے ہوں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کو آرمی چیف کے حوالے نہیں کیا تھا، وزیر اعظم کا کردار ہے ایک مقام ہے جسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔ آئین دونوں چیف منسٹرز کو اختیار دیتا ہے کہ اسمبلی توڑیں۔بھارت میں بھی اسی طرح الیکشن ہوتا ہےکبھی کسی ریاست میں کبھی کسی میں۔ان کا کہنا تھا کہ بظاہر لگتا ہے ریفرنس دائر کرنےکا فیصلہ ہوگیا ہے۔جس آئین پر پیپلز پارٹی فخرکرتی تھی آج اس آئین پر ضرب لگ رہی ہے۔پیپلز پارٹی دو چیزوں پر فخر کرتی ہے ایک آئین دوسرا ایٹمی اثاثے۔پیپلز پارٹی نے دونوں پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، یہی فرق ہے بھٹو اور زرداری میں۔
Comments are closed.