اکھڑتے سانس کے ساتھ شہبازگل کی پیشی،دوبارہ پمزاسپتال منتقلی

شہباز گل کو پیر تک پمز ہسپتال میں رکھنے اور دوبارہ میڈیکل کرانے کاحکم، شہبازگل کو دمہ کا مرض ہے۔مزید ٹیسٹ کرائے جائیں۔اگر ان کی صحت ٹھیک ہے توایمبولینس میں کیوں لایا گیا؟ عدالت

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اسلام آباد پولیس کی شہبازگل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پیرتک معطل کردی۔عدالت نے شہباز گل کو پیر تک پمز ہسپتال میں رکھنے اور دوبارہ میڈیکل کرانے کاحکم دے دیا۔جج نے کہا کہ شہبازگل کو دمہ کا مرض ہے۔مزید ٹیسٹ کرائے جائیں۔اگر ان کی صحت ٹھیک ہے توایمبولینس میں کیوں لایا گیا؟۔

شہباز گل کو میڈیکل بورڈ کی سفارش پرآج صبح پمز اسپپال سے ڈسچارج کیا گیا، میڈیکل رپورٹ میں شہبازگل کی صحت تسلی بخش قراردی گئی۔ شہباز گل کو پمز اسپتال سے ڈسچارج کیے جانے کے بعد پولیس ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان کی عدالت میں لے کر پیش  ہوئی۔

شہباز گل کو ایمبولینس کے ذریعے ضلعی عدالت لایا گیا جہاں سے وہیل چیئر کے ذریعے کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔اس موقع پرآکسیجن ماسک اتارے جانے پر شہباز گل کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا رہا جس کے بارے میں انہوں نے جج کو بھی بتایا۔شہباز گل کا کہنا تھا کہ رات دو بجے تک مجھے یہ ٹیکے لگاتے رہے ہیں۔۔میں دمے کا مریض ہوں مجھے آکسیجن کی سخت ضرورت ہے۔جس پر عدالت نے انہیں فوری طور پر آکسیجن ماسک فراہم کرنے کا حکم دیا۔

شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے کہاکہ ایڈیشنل سیشن جج کا دیا گیا ریمانڈ مکمل ہوچکا جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ شہباز گل کی بیماری کے باعث دو روزہ ریمانڈ شروع ہوا ہی نہیں۔اسلام آبادپولیس نےعدالت سے شہبازگل کے مزید 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی جس کی شہبازگل کے وکیل نے مخالفت کی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان نے بعدازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کے ریمانڈ کی استدعا کو معطل کر دیا اور شہباز گِل کو پمز ہسپتال منتقل کرنے کاحکم دیا۔ عدالت نے شہبازگل کادوبارہ میڈیکل کراکر اس کی رپورٹ پیر تک جمع کرانے کابھی حکم دیا۔

Comments are closed.