عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانگی کے موقع پر اسلام آباد ایئرپورٹ پر روک دیا گیا۔ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے واضح حکم کے باوجود انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
عمرہ کی ادائیگی کے دوران ایئرپورٹ پر رکاوٹ
شیخ رشید احمد عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جا رہے تھے، تاہم انہیں اسلام آباد ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے سفر سے روک دیا۔ ان کے مطابق لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس صداقت علی خان نے ان کے عمرہ پر جانے کی اجازت کے احکامات جاری کیے تھے، جن کی کاپی متعلقہ اداروں تک پہنچا دی گئی تھی۔
عدالتی حکم کی مبینہ خلاف ورزی
شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود دو افسران، جن کے نام عابد اور توقیر ہیں، نے انہیں کہا کہ وہ عمرہ پر نہیں جا سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان افسران نے عدالت کے فیصلے کو ماننے سے صاف انکار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ “جس ملک میں ہائی کورٹ کا آرڈر نہ چلے، وہاں پھر اللہ سے ہی مدد مانگنی پڑتی ہے۔”
توہینِ عدالت کی کارروائی کا اعلان
شیخ رشید احمد نے کہا کہ وہ اس معاملے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ “میں جسٹس صداقت علی خان کی عدالت میں جا کر انصاف مانگوں گا۔” انہوں نے مؤقف اپنایا کہ عدالت نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی تھی کہ ان کے سفر میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ کی جائے، مگر اس کے باوجود انہیں روکا گیا۔
شیخ رشید کا ردعمل
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ “اللہ ہی عمرہ کرائے گا، اور جن افسران نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے انہیں اپنے فیصلے پر شرمندہ ہونا پڑے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ عدلیہ کے احترام پر یقین رکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ عدالت اس معاملے کا سختی سے نوٹس لے گی۔
Comments are closed.