اسلام آباد: تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے شوگر انکوائری کمیشن اور اس کی تحقیقاتی رپورٹ کالعدم قرار دینے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے دائر کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ہے جسے کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ وفاقی کابینہ کے سامنے وزارت داخلہ کی جانب سے سمری بھیجی گئی، کابینہ کا فیصلہ حتمی اور سب پر لاگو ہوتا ہے۔
اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کمیشن کا نوٹیفکیشن دوبارہ جاری کرنے سے اس کی تحقیقات پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔کمیشن کی رپورٹ پر جب تک حتمی عمل در آمد نہیں ہوتا تو کس طرح ملز مالکان کے حقوق متاثر ہوئے ؟، ملز مالکان کی شہرت کو نقصان پہچانے کے خدشے پر کمیشن کی کارروائی کو نہیں روکا جاسکتا۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ حکومت عوامی مفادات کی محافظ ہے، جہاں عوام کے بنیادی حقوق جڑے ہوں وہاں حکومت تحقیقات کا حق رکھتی ہے۔ کوئی بھی شوگر ملز یا جواب گزار اس بات کا دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اس کو اس کمیشن کی کاروائی کا علم نہیں تھا جس کو ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا ہے۔
حکومت کی جانب سے دائر درخواست مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے شوگر مافیا کو فائدہ پہنچا اور عوام الناس شدید متاثر ہوئے ہیں کیونکہ شوگر مافیا عوام کو انتہائی مہنگے داموں چینی فروخت کر کے دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے۔
اپیل میں استدعا کی گئی کہ وفاق و وزارت داخلہ کی جانب سے دائر اپیل کو سماعت کے لیے منظور کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلہ کو معطل کیا جائے تاکہ شوگر کمیشن کی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں تحقیقات کو آگے بڑھایا جا سکے۔
وزات دا خلہ کی جانب سےدائر کی گئی اپیل میں میر پورشوگر ملز اور حبیب شوگر ملز سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ شوگر ملز مالکان کے علاوہ ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا اور وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے دائر مقدمے میں وفاقی حکومت کی جانب سے چینی بحران کے بعد شوگر کمیشن کے قیام اور اس کی تحقیقات کے بعد پیش کردہ رپورٹ تکنیکی نکات پر کالعدم قرار دے دی تھی۔
Comments are closed.