سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی اور حیدرآباد ڈویژن سمیت دیگر اضلاع میں پولنگ کا وقت ختم ہونےکے بعد مختلف حلقوں سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔حیدرآباد اور دادو میں پیپلزپارٹی جبکہ کراچی میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف آگے ہیں۔
آج 8 بجے سے شروع ہونے والی پولنگ کا عمل بغیرکسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہا۔ پانچ بجے کے بعد صرف پولنگ اسٹیشن میں موجود ووٹرز کو ووٹ ڈالنےکی اجازت دی گئی۔
آ صبح سردی میں ووٹنگ کی کم شرح میں دوپہر کے بعد بہتری آئی اور بلدیاتی امیدواروں کے چناؤ کا فیصلہ کرنے عوام گھروں سے نکل پڑے۔کہیں پولنگ اسٹیشن ویران رہے تو کہیں رش نظر آیا،کراچی اور حیدرآباد کی نسبت دیہی علاقوں میں پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کی تعداد زیادہ رہی۔حیدرآباد ڈویژن کے اضلاع ٹھٹہ، سجاول، بدین، جامشورو، ٹنڈومحمدخان، ٹنڈواٰلہ یار، مٹیاری اور دادو میں بھی ووٹ ڈالے گئے۔
کراچی میں مجموعی طور پر تمام دن پولنگ پرامن رہی تاہم گنتی کے دوران بعض حلقوں میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا ہوا اور کشیدگی دیکھنے میں آئی۔پولنگ کے دوران کراچی کے علاقے منگھوپیر میں جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کےکارکنان آمنے سامنے آگئے۔منگھوپیر میں جماعت اسلامی نے پیپلزپارٹی پر انتظامیہ کے ساتھ مل کر دھاندلی کے الزامات عائدکیے، صورتحال کشیدہ ہونے پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔
چنیسرگوٹھ کے پولنگ اسٹیشن یوسی 8 گورنمنٹ بوائر اینڈگرلز سیکنڈری ہائی اسکول میں پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں میں جھگڑا ہوا، جماعت اسلامی کے کونسلر کے امیدوار پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے تشدد کیا گیا۔پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے جماعت اسلامی کے کارکنوں پر ڈنڈوں، لاتوں اور گھونسوں کا کھلم کھلا استعمال کیا گیا اور پولنگ اسٹیشن میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔
بڑی تعداد میں افراد پولنگ اسٹیشن میں داخل ہو گئے اور اس دوران مشتعل افراد کی جانب سے جیو کی ٹیم پر بھی حملہ کیا گیا اور کیمرا چھیننے کی کوشش کی گئی۔اس تمام تر صورتحال میں پولیس خاموش تماشائی بنی رہی تاہم فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکاروں اور ووٹرز نے بیچ بچاؤ کرایا، بعد ازاں پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور تمام افراد کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال کر صورت حال پر قابو پایا۔
کراچی کے علاقے گلشن معمار بلاک ڈی میں دو سیاسی جماعتوں میں جھگڑے کے بعد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے ممبر سندھ اسمبلی (ایم پی اے) رابستان خان کو حراست میں لے لیا۔گلشن معمار پولیس نے پی ٹی آئی کے ایم پی اے رابستان خان کو حراست میں لے لیا، واقعےکے بعد پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی اور حالات پر قابو پایا۔
جامشورو میں بلدیاتی انتخابات کی پولنگ کے دوران خواتین پولنگ اسٹیشن میں مردوں کے داخل ہونے پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان میں تلخ کلامی کے باعث کشیدگی پیدا ہوئی، گرلز اسکول میں خواتین پولنگ اسٹیشن میں مردوں کے داخل ہونے پرکشیدگی ہوئی۔ٹنڈو الٰہ یار میں پولنگ اسٹیشن بختاورپتافی میں دو گروپ آپس میں لڑ پڑے، ادھر دادو کے گورنمنٹ پائلٹ ہائی اسکول پولنگ اسٹیشن پرپیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں تلخ کلامی ہوئی۔
سیہون کی یونین کونسل ٹلٹی کے پولنگ اسٹیشن پر بھی کشیدگی دیکھی گئی، ایک جماعت نے اپنے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالنے پر آر او آفس سیہون کے باہر احتجاج بھی کیا۔مٹیاری میں بھٹ شاہ ٹاؤن کمیٹی کے وارڈ 2 اور وارڈ 6 کے پولنگ اسٹیشن پر جھگڑا اور فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، گولی لگنے ایک سیاسی جماعت کا کارکن زخمی ہوا جب کہ ڈنڈے لگنے سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق جھگڑا پیپلزپارٹی اور آزاد امیدوار کے حامیوں میں ہوا۔
حیدرآباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں بھی آج بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی۔حیدرآباد، میں 2551، دادو میں 1436، جامشورو میں 839، ٹنڈوالہیار میں 781، مٹیاری میں 715 اور ٹنڈومحمد خان میں 452 امیدوار مختلف نشستوں پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
کراچی کے 7 اضلاع کے 25 ٹاؤنز کی 246 یونین کونسلز کے 984 وارڈز میں ووٹنگ ہوئی۔ہر یونین کونسل میں 4 وارڈز ہیں، ووٹر کو چیئرمین اور وائس چیئرمین کے علاوہ وارڈ کا جنرل کونسلر منتخب کرنا ہوگا، چیئرمین اور وائس چیئرمین کا ایک ووٹ ہوگا، دوسرا ووٹ جنرل کونسلر کا ہوگا، ہر یونین کونسل 11 ارکان پر مشتمل ہوگی، یونین کونسل میں 6 افراد براہِ راست منتخب ہوں گے۔
کراچی ڈویژن میں چیئرمین، وائس چیئرمین اور جنرل ممبر کی نشست کے لیے 9 ہزار 58 امیدوار میدان میں ہیں۔کراچی سے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے پینل اور جنرل ممبر کی نشست پر مختلف یونین کمیٹیوں سے 7 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔
کراچی ڈویژن کی جنرل ممبرز اور چیئرمین اور وائس چیئرمین کی 22 نشستوں پر امیدواروں کے انتقال کے باعث انتخابات (15 جنوری کو) آج نہیں ہوں گے۔انتقال کرنے والے امیدواروں میں مختلف یونین کمیٹیوں کے 9 چیئرمین اور وائس چیئرمین جبکہ 13 جنرل ممبرز کے امیدوار بھی شامل ہیں۔
الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا تھا کہ حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر 8 سے 10 پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
Comments are closed.