سوموٹو صرف چیف جسٹس ہی لے سکتے ہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے از خود نوٹس سے متعلق فیصلے پر سرکلر جاری کردیا۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری سرکلر میں کہا گیا ہےکہ جسٹس فائز اور جسٹس امین کےفیصلے میں آرٹیکل 184/3 پر آبزرویشن ازخود نوٹس میں آتی ہیں، 2 رکنی بینچ کا فیصلہ صحافیوں سے متعلق ازخود نوٹس کے 5 رکنی بینچ کے فیصلےکے منافی ہے اور 2 ججز کا فیصلہ قانونی طور پر لاگو نہیں ہوگا۔

عدالتی سرکلر میں کہا گیا ہےکہ 2 ججز کا فیصلہ 5 رکنی بینچ کے فیصلے کے برعکس ہے، 5 رکنی بینچ قرار دے چکا ہے کہ ازخود نوٹس کا اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے۔سرکلر میں مزید کہا گیا ہےکہ 15 مارچ کے فیصلے میں بینچ کی جانب سے ازخود نوٹس لیا گیا، لارجر بینچ نے جو قانون وضع کیا 2 ججز کا فیصلہ اس کے برعکس ہے، 2 رکنی بینچ کے فیصلے میں جو بھی آبزرویشنز دی گئیں وہ قابل عمل نہیں، ازخود نوٹس کا اختیار صرف چیف جسٹس پاکستان استعمال کرسکتے ہیں اور ازخود نوٹس کا اختیار آرٹیکل 184/3 کے طریقہ کارکے تحت ہی استعمال ہوسکتا ہے۔
جسٹس قاضی فائز کے ازخود نوٹس سے متعلق فیصلے پر سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس امین الدین نے دو صوبوں میں انتخابات ملتوی کرنے کا کیس سننے سے معذرت کی تھی جس کے بعد لارجر بینچ ٹوٹ گیا۔

Comments are closed.