پائیدار سماجی ترقی کے حوالے سے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) اور ویمن ورکرز الائنس نے لیبرگورننس کی مزید بہتری کیلئے سات نکاتی ایجنڈا پیش کر دیا۔
ایس ایس ڈی او کے زیر اہتمام پائیدار سماجی ترقی اور لیبر گورننس کی بہتری کے لئے تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں لیبرگورننس کی مزید بہتری کیلئے سات نکاتی ایجنڈا پیش کیا، ایجنڈےکے مطابق ضلعی سطح پر لیبرڈیپارٹمنٹ متعلقہ تمام اداروں کی باقاعدگی سے انسپکشن کرے اور قوانین کی خلاف ورزی، عدم عملدرآمد کی صورت میں قانونی کارروائی بشمول نوٹسز اور جرمانے عائد کرے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے تاریخی و ادبی ورثہ غزالہ سیفی نے خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹرین سات نکاتی ایجنڈے پر غور کریں گے۔خواتین ملک و قوم کی تعمیر اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اسلام نے بھی خواتین کو مردوں کے برابر حقوق دیئے ہیں۔ خواتین کو اپنے حقوق کیلئے خود بھی لڑنے کی ضرورت ہے۔
ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر حسن عروج کا کہنا تھا کہ پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں تمام قوانین موجود ہیں لیکن مسئلہ قوانین پر عملدرآمد کا نہ ہونا ہے۔ قومیں قربانی اور ایماندار سے قائم ہوتی ہیں۔ اس ملک کو حکمرانوں سے زیادہ قوم نے خود تبدیل کرنا ہے۔ خواتین کو ہراساں کرنے والے لوگوں کو سخت سزا دی جانی چاہیے۔ ایس ایس ڈی او اس حوالے سے اچھا کام کر رہی ہے۔
اس موقع پر ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے کہا کہ دفاتر میں خواتین ہو بنیادی حقوق نہ ملنے کے برابر ہیں۔ حکومت نے بجٹ میں کم سے کم تنخواہ 20 ہزار رکھی ہے۔ خواتین کو کام کرنے والی جگہوں پر ہراساں کرنے والے افراد کو کڑی سزا دی جانی چاہیے۔جب تک ملزمان کو سزائیں نہیں دی جائیں گی تب تک پر امن معاشرہ قائم نہیں کیا جاسکتا۔
صدر چیمبر آف کامرس سردار یاسر نے کہا کہ ہمیں احساس کمتری سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے تاکہ خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ لایا جا سکے۔ خواتین کو کام کرنے والی جگہوں پر ہراساں کرنے والے لوگوں کو سخت سے سخت سزائیں دینی چاہیں تاکہ باقی لوگ اس سے عبرت حاصل کریں۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر صوبیہ خطیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1954 سے اب تک خواتین کی کام کرنے والی جگہوں کو بہتر بنانے کیلئے بہت سی پالیسیز بنائی گئی ہیں۔ جذباتی، معاشی اور نفسیاتی ہراسگی بھی معاشرے میں بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ خواتین کو اپنے حقوق کے حوالے سے خود معلوم ہونا چاہیے۔ کام کرنے والی خواتین میں ڈپریشن بہت زیادہ دیکھا گیا ہے۔
اے ایس پی ٹریفک پولیس اسلام آباد عاشہ گل نے کہا کہ ایف-6 میں جینڈر پروٹیکشن یونٹ بنایا گیا ہے جہاں پر تمام خواتین کا اسٹاف ہے تاکہ شکایات درج کرانے والی خواتین کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 8090 کا مقصد ہی خواتین کو بہترین سہولیات فراہم کرنا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر آئی جی آفس میں تمام مقدمات کی رپورٹ پیش کی جاتی ہے۔ ممبر آف ویمین ورکرز الائنس نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
Comments are closed.