اسلام آباد۔ سپریم کورٹ میں جسٹس منظور ملک کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملزم سجاد حسین کی درخواست پر سماعت کی جس میں ملزم کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ ملزم سجاد حسین پر کلاشنکوف سے فائر کرکے ایک شخص کو قتل کرنے کا الزام تھا لیکن ملزم سے کلاشنکوف بھی برآمد نہیں ہوئی۔ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے ملزم سجاد حسین کو سزائے موت سنائی تھی۔
دورانِ سماعت جسٹس منظور ملک نے پوچھا کہ یہ واقعہ کتنے گھنٹے کے بعد رپورٹ ہوا؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 56 گھنٹے کے بعد رپورٹ ہوا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ حیرت کی بات ہے مدعی تھانے گیا پھربھی بروقت رپورٹ درج نہیں ہوئی، اس بندے کا کیا قصور ہے کہ اس نے اتنی بڑی سزا کاٹ لی؟ بعد ازاں عدالت نے ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے مقدمے سے بری کردیا۔
Comments are closed.