اسلام آباد : سپریم کورٹ نے 16 ہزار برطرف ملازمین کو بحال کردیا ہے
سپریم کورٹ نے مختصرتحریری فیصلے میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184 کی ذیلی شق 3 اورآرٹیکل187 کے تحت ملازمین کو 17 اگست 2021 سے بحال کیا جاتا ہے۔ سیکڈ ایمپلائزایکٹ 2010 آئین سے متصادم ہے۔عدالت نے 17 اگست 2021 کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلیں خارج کردیں۔فیصلہ چار،ایک کے تناسب سے آیا۔جسٹس منصورعلی شاہ نے اختلافی نوٹ تحریرکیا
جسٹس عمرعطا بندیال نے سیکڈ ایمپلائزایکٹ 2010 کو کالعدم قرار دینے سے متعلق اپیلوں کا 8 صفحات پرمشتمل مختصرتحریری فیصلہ جاری کیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010 آئین کے آرٹیکل4۔۔۔9۔۔۔۔18 اور 25 کے متصادم ہے۔جن ملازمین نے 1996 اور 1999 میں محکمانہ ٹیسٹ دیئے۔ان کو دوبارہ ٹیسٹ نہیں دینا ہوگا۔جن ملازمین کو مس کنڈکٹ۔کرپشن اور عدم حاضری پر برطرف کیا گیا ان پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ملازمین کی بحالی اور ترقیاں محکموں کے قواعد و ضوابط کے مطابق ہوں گی۔جن ملازمین کی بھرتیوں کیلئے ٹیسٹ لازمی نہیں تھا۔وہ بحال تصورہوں گے۔ملازمین کوبھرتی کے وقت کی شرائط و ضوابط کو پورا کرنا ہوگا۔ جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ بھی مختصر فیصلے کا حصہ ہے۔جس میں انہوں کہا کہ پارلیمانی نظام حکومت میں پارلیمان سپریم ہے۔قانون ساز کو نیچا دکھانا جمہوریت کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے۔سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کالعدم قرار دینے کیخلاف نظرثانی اپیلوں کو منظور کیا جاتا ہے۔سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کے بعد نکالے گئے ملازمین کو تمام مراعات دی جائیں۔ایکٹ آف پارلیمنٹ کی شق چار آئین سے متصادم ہے۔سیکشن چاراور سیکشن 10 آئین سے متصادم ہیں جس کا جائزہ لینا ہے۔ملازمین کے اس عرصے کو چھٹی بمعہ تنخواہ تصور کیا جائے۔سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010 کے کیسز کو سپریم کورٹ کے ریگولر بنچز میں میرٹ کے مطابق سنا جائے۔
Comments are closed.