اسلام آباد : سپریم کورٹ میں آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس اور وزیراعظم عمران خان کے کیخلاف عدم اعتماد سے متعلق سپریم کورٹ بار کی درخواست پر سماعت آج ہوگی۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہرعالم خان میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل لارجر بنچ آج دوپہر ایک بجے سماعت کرے گا۔۔۔ وفاقی حکومت نے منحرف اراکین کے معاملے پر آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائرکیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے میں درج نہیں کہ ڈیفیکٹ کرنے والا رکن کتنے عرصہ کے لیے نااہل ہوگا، وفاداری تبدیل کرنے پر آرٹیکل 62 ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہونی چاہیے ، ایسے ارکان پر ہمیشہ کے لیے پارلیمنٹ کے دروازے بند ہوں، ووٹ خریداری کے کلچر کو روکنے کے لیے 63 اے اور 62 ایف کی تشریح کی جائے اور منحرف ارکان کا ووٹ متنازع سمجھا جائے ، نااہلی کا فیصلہ ہونے تک منحرف ووٹ گنتی میں شمار نہ کیا جائے ۔ سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ بار کی پٹیشن اور سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے والے منتخب اراکین کی نااہلیت کے آئینی شق 63اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 21مارچ کی سماعت کے تحریری حکمنامہ میں قرار دیا کہ اسپیکر کی طرف سے وقت پر اسمبلی اجلاس نہ بلانے جیسے معاملات میں آئین کے تحت پارلیمنٹ خود داد رسی کرسکتی ہے ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سیاسی جماعتوں کے وکلا نے اسپیکر کی طرف سے قومی اسمبلی کا اجلاس 25مارچ کو طلب کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن فی الوقت اس نکتے کو نہیں اٹھا ئیں گے کیونکہ یہ معاملہ آئینی تشریح کا متقاضی ہے ۔عدالت نے قرا ر دیا کہ صدارتی ریفرنس پر سماعت اہم ہے لیکن وقت کی تنگی بھی ہے اس لیے سیاسی جماعتوں کے وکیل 24 مارچ تک تحریری دلائل جمع کرائیں۔۔۔عدالت عظمی نے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر، پیپلزپارٹی کےوکیل فاروق ایچ نائک کو نوٹسز جاری کئے ہیں۔۔مسلم لیگ کے وکیل مخدوم علی خان، جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضی کو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں۔۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ، آئی جی پولیس اسلام آباد، سیکرٹری داخلہ اور صدر سپریم کورٹ بار کو بھی نوٹسز جاری کئے گئے ہیں۔۔
Comments are closed.