طلال چوہدری کی شرمناک حرکت،خاتون ایم این اے کوہراساں کرنے پرہڈیاں تڑوا بیٹھے

پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق ایم این اے طلال چودھری پر تشدد کے معاملے کی اصل کہانی سامنے آ گئی، طلال چوہدری کو اپنی ہی پارٹی کی رکن قومی اسمبلی کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے پر لیگی خاتون رہنما کے بھائیوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔

مسلم لیگ کے دونوں رہنماؤں میں ماضی میں اچھے تعلقات رہے ہیں تاہم پارٹی ذرائع نے نیوز ڈپلومیسی کو بتایا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے طلال چوہدری اور عائشہ رجب بلوچ کے درمیان ناراضگی چل رہی تھی جس کی وجہ سے حال ہی میں دونوں رہنماؤں میں جھگڑا ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 23 ستمبر کی صبح 3 بجے فیصل آباد کے علاقے عبداللہ گارڈن ٹائون سے طلال چودھری نے ریسکیو 15 پر کال کی جس کے بعد متعلقہ چوکی نمبر 208 کی ٹیم جائے وقوعہ کیلئے روانہ ہوئی، اس سے چند منٹ بعد لیگی ایم این اے عائشہ رجب بلوچ نے بھی ون فائیو پر مدد کے لئے کال کردی۔

عائشہ بلوچ نے پولیس کو فون پر کہا کہ ان کے گھر کے باہر کچھ مشکوک افراد موجود ہیں جس کے باعث وہ محسوس کر رہی ہیں، کچھ ہی دیر میں پولیس موقع پر پہنچی تو انہوں دیکھا ایک طرف طلال چودھری زخمی حالت میں پڑے تھے، ان کا کندھا ٹوٹ گیا اور دونوں بازروں کی ہڈیاں توڑ دی گئی تھیں،پولیس نے طلال چودھری کو زخمی حالت میں لاہور کے نجی ہسپتال میں منتقل کر دیا ہے۔

پولیس پہنچنے کے بعد موبائل کیمرے سے بنائی گئی ویڈیو میں طلال چوہدری کو یہ کہتے دیکھا جا سکتا ہے ان کا بازو ٹوٹ چکا ہے، انہوں نے (عائشہ رجب بلوچ کے بھائیوں نے) تنظیم سازی کے لیے بلایا تھا، میرا موبائل فون چھین لیا گیا ہے، میری ویڈیو بنائی گئیں۔

سابق لیگی ایم این اے بار بار اصرار کرتے ہیں کہ ان پر تشدد عائشہ رجب بلوچ کے بھائیوں نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کیا، میرا موبائل فون ان سے برآمد کرائیں تو سب کچھ واضح ہو جائے گا، طلال چوہدری کہتے ہیں کہ ان کی گھر کی خواتین کے نمبر لیں، صورتحال واضح ہو جائے گی۔

دوسری جانب اسپتال میں زیرعلاج طلال چوہدری نے واقعہ کے بعد اپنا پہلا مختصر بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی خبریں چلانے سے اجتناب کیا جائے جس سے رنجشیں بڑھیں۔

Comments are closed.