سیلاب سے خوفناک تباہی،مجموعی اموات 949،سوات اجڑ گیا
دریائے سوات بپھرگیا،ہوٹل اور گھر تنکوں کی طرح بہہ گیا،15 افراد جاں بحق، فلڈ ایمرجنسی نافذ،ملک بھر میں ایک لاکھ 75 ہزار سے زائد مکانات تباہ،83 ہزار مویشی ہلاک ہوچکے:این ڈی ایم اے،چاروں صوبوں میں سول امداد کےلیے فوج طلب،فوجی جنرلز نے ایک دن کی تنخواہ عطیہ کردی
ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ سندھ بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد سیلابی ریلوں نے سوات میں تباہی مچا دی۔دریائے سوات بپھر گیا۔خوفناک لہروں نے دل دہلا دیئے۔بدین اور بحرین میں سیلابی ریلے ہوٹل اور مکان تنکوں کی طرح بہا لے گئے۔مختلف مقامات پر سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 15 افراد جاں بحق ہوگئے۔تباہ کن سیلاب سے 130 کلومیٹر کی سڑکیں تباہ ہوگئیں۔
ضلعی انتظامیہ سوات کے مطابق مجموعی طورپر 15 رابطہ پل مکمل اور جزوی طو رپر تباہ ہوئے۔100 سے زائد مکانات اوردیگرعمارتیں تباہ ہوئیں۔50 کے قریب ہوٹلز۔ریسٹورنٹ بھی سیلاب کی نذر ہوگئے۔
محکمہ ریلیف خیبرپختونخوا نےسوات اور چارسدہ میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی۔انتطامیہ کے مطابق کالام کی تاریخی مسجد سمیت سوات کے کئی مقامات پر سیلابی پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔اس کے علاوہ سوات میں بحرین اور مدین کےدرمیان سڑک سیلابی ریلےمیں بہہ گئی۔جس کی وجہ سے روڈ کو ٹریفک کےلیے بند کردیا گیا ہے۔
ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق سوات ایکسپریس وے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پلائی کے مقام پر جزوی طور پر بند کردی گئی ہے۔
ادھر چارسدہ میں سیلاب کےنقصانات سےبچنےکےلیےاقدامات شروع کردیئےگئے ہیں۔عوام کو محفوظ مقامات پرمنتقل کرنے کے لیے اعلانات کیے جارہے ہیں۔سیلابی پانی نشیبی علاقوں میں داخل ہونا شروع ہوگیا ہے۔ جس سےعلاقہ شاہی قلالی کے 500 گھر زیرآب آگئے۔
این ڈی ایم اے نے سیلاب سے نقصانات کی مجموعی رپورٹ جاری کردی۔ جس سے اب تک سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 934 ہوگئی۔ایک لاکھ 75 ہزار سے زائد مکانات تباہ۔83 ہزار مویشی ہلاک ہوچکے۔
بلوچستان ۔سندھ میں 3 مقامات پر ریلوے ٹریکس۔11اہم شاہراہوں کو نقصان پہنچا۔سیلاب سے اب تک 42 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔2 لاکھ سے زائد افراد کو امدادی کیمپوں۔50ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔متاثرین میں این ڈی ایم اے کی جانب سے 27 ہزار سے زائد خیمے 35 ہزار ترپال۔17 ہزار سے زائد کمبل تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
این ڈی ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ بلوچستان میں 69 ملی میٹربارش کے بجائے 298 ملی میٹر۔خیبر پختونخواہ میں 231 ملی میٹر کے بجائے 312 ملی میٹر۔پنجاب میں 213 ملی میٹر کے بجائے 411 ملی میٹر۔سندھ میں سب سے زیادہ 119 ملی میٹر کے بجائے 690 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
دوسری جانب وزارت داخلہ نے شدید بارشوں۔سیلاب کی ہنگامی صورتحال کے پیش نظرسویلین حکومت کی مدد کیلئے چاروں صوبوں میں پاک فوج تعینات کرنے کی منظوری دیدی۔آئین کے آرٹیکل 245کے تحت فوج تعینات کرنے کی سمری وفاقی کابینہ کو حتمی منظوری کیلئےبھجوا دی گئی۔وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پاک فوج کو چاروں صوبوں کے سیلاب سے آفت زدہ علاقوں میں تعینات کیا جارہا ہے۔وزارت داخلہ میں قائم کنٹرول روم سے سیلاب کی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جارہاہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے جنرل رینک کے افسران نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کردی۔وفاقی کابینہ کے ارکان نے بھی سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے فوری اقدام کا اعلان کیا ہے۔
Comments are closed.