دہشتگردی مقدمہ:کوئی قانون سے اوپر نہیں،عمران خان کوشامل تفتیش ہونے کا حکم

یونیفارم میں کھڑا پولیس اہلکار ریاست ہے۔۔اگرپولیس سے غلطی بھی ہوئی تواس پر عدالت فیصلہ کرے گی۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔پولیس عمران خان کا بیان لے، مقدمہ بنتا ہے یا نہیں، تفتیشی افسر فیصلہ کرے۔رپورٹ 15 ستمبر تک پیش کی جائے، چیف جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون جج اور پولیس افسران کو دھمکیاں دینے پردہشتگردی کے مقدمے میں عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کردی 

خاتون جج اور پولیس حکام کو دھمکیاں دینے پر دہشتگردی کے مقدمے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں بینچ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے عمران خان کے خلاف دہشتگردی مقدمے میں نئی دفعات شامل کرلیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے عمران خان کے خلاف چالان جمع کرایا ؟ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان مقدمے میں شامل تفتیش ہی نہیں ہورہے۔ عمران خان تک پولیس کو رسائی نہیں دی جارہی۔ جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یونیفارم میں کھڑا پولیس اہلکار ریاست ہے۔اگر پولیس سے غلطی بھی ہوئی تو اس پر عدالت فیصلہ کرے گی۔ اگر ہم قانون پر عمل نہیں کریں گے تو باہر کیسے کسی کو قانون پر عمل درآمد کا پابند کیا جائے گا۔ انہوں استفسار کیا کہ پولیس تفتیش کرکے یہ بھی فیصلہ کرے کہ کیا یہ دہشتگردی کا مقدمہ بنتا ہے ؟

دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہمارے نظام کے بھی امتحان کا وقت ہے۔ کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔ اگر کوئی تفتیشی افسر کے ساتھ تعاون نہیں کرتا تو عدالت کو آگاہ کردیں۔ اگر قانون پر عمل نہیں کیا جاتا تو عدالت پھر درخواست بھی نہیں سنے گی۔ عمران خان کے خلاف کریمنل مقدمہ درج ہوگیا۔آپ کہتے ہیں عمران خان کے خلاف مقدمہ خارج کردیں۔ پولیس ملزم کے شامل تفتیش ہوئے بغیر تحقیقات کیسے مکمل کرے گی؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اس نظام پر اعتماد کرنا پڑے گا،رول آف لاء تب ہی قائم ہوگا جب آپ سسٹم پر اعتماد کریں گے۔ تفتیشی افسر کے لیے بھی ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ اگر غلط جرم بنا ہے تو تفتیشی افسر اپنی تفتیش میں خود اسے ختم کر دے۔ اسلام آبادہائیکورٹ نےعمران خان کو پولیس کیساتھ شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے پولیس کو عمران خان کے خلاف چالان پیش کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے اسلام آباد پولیس کو عمران خان کے خلاف تفتیش کرکے 15 ستمبر تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے حکم دیا کہ عمران خان کا بیان لیں، مقدمہ بنتا ہے یا نہیں، تفتیشی افسر فیصلہ کرے

Comments are closed.