اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو جیت کیلئے الیکٹ ایبلز کی ضرورت نہیں، ووٹ بینک بڑا ہو تو لوگوں کے آنے جانے سے فرق نہیں پڑتا۔ جب بھی الیکشن ہوں گے پی ٹی آئی جیتے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے انڈیپنڈنٹ نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا ووٹ بینک ہے، پی ٹی آئی کو جیت کیلئے الیکٹ ایبلز کی ضرورت نہیں، ووٹ بینک بڑا ہو تو لوگوں کے آنے جانے سے فرق نہیں پڑتا، پی ٹی آئی صرف اس وقت کارنر ہوگی جب اس کا ووٹ بینک ختم ہوگا۔ ووٹ بینک تو پی ڈی ایم کا گرا ہے جب بھی الیکشن ہوں گے پی ٹی آئی جیتے گی۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں حکومت نے محض 15 یا 20 ٹکٹ ہولڈر گرفتار کیے ہیں، ہم نے تو 300 سے زائد کو ٹکٹ دیئے ہیں باقی تو چھپے ہوئے ہیں، مذاکرات تو چلتے رہے ہیں لیکن دوسری جانب سے کوئی رسپانس نہیں ہے، مسائل کا حل الیکشن ہیں وہ یہ نہیں چاہتے بھاگ رہے ہیں،میرا مقصد ملک میں سیاسی اور اقتصادی عدم استحکام ختم کروانا تھا، الیکشن پاکستان کی ضرورت تھی۔
عمران خان نے انٹرویو میں کہا کہ ملک ڈیفالٹ ہو رہا ہے اور مہنگائی ہے، سب پی ٹی آئی سے ڈرے ہوئے ہیں، حکومت نےغیرقانونی طور پر بنی گالہ سے گرفتار کرنے کی کوشش کی، مجھے گولیاں لگیں تو پارٹی میں خوف تھا کہ مجھے قتل کرنے کی کوشش کی جائے گی، حکومت تو خود کہتی ہے کہ عمران خان کو الیکشن نہیں کرنے دینا،پارٹی چھوڑنے والوں پر شدید دباؤ تھا۔شیریں مزاری پر خاندان ، بیٹی کا کافی دباؤ تھا اور ان کی صحت خراب تھی۔
سابق وزیراعظم نے کہاکہ ججز کے فیصلوں پر عمل نہیں ہو رہا وہ ضمانت دیتے ہیں، حکومت پھر گرفتار کر لیتی ہے، سپریم کورٹ کے 14 مئی کے حکم کے باوجود انتخابات نہیں ہوئے، ملک طاقت کے زور پر چل رہا ہے، اگر فوجی عدالتوں میں شہریوں کے خلاف مقدمات چلیں گے تو جمہوریت ختم ہوگی، ملک میں تو پہلے ہی نیم مارشل لا لگ گیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان کا پہلے پی ٹی آئی کو ختم کرکے نواز شریف کو بحال کروانا مقصد ہے،آئین کے مطابق جو بھی ہوگا انہیں ان کے ساتھ چلنا پڑے گا،گیم یہ بنائی گئی کہ جیسے میں نے عدلیہ یا ججز کے خلاف کچھ کیا ہے، میں نے تو ریفرنس جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش کیا تھا،ہمیں ریفرنس میں پڑنا ہی نہیں چاہیے تھا،توشہ خانہ کیس میں قانونی اور نہ اخلاقی طور پر کوئی غلط کام کیا،یہ مقدمہ بھی فارن فنڈنگ کیس کی طرح باہر پھینک دیا جائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات اچھے رکھنے چاہییں،افغانستان کی خواتین خود اپنے حقوق لے لیں گی،ہمیں افغانستان کی خواتین کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، مودی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے کسی ملک نے تعلقات خراب نہیں کیے،ہمیں اپنے فیصلے قومی مفاد میں کرنے چاہییں۔
Comments are closed.