فیصلہ ساز تو اسٹیبلشمنٹ ہے ناں، ان حکمرانوں کے ساتھ کیا بیٹھوں، عمران خان

اسلام آباد : سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اصل طاقت اور فیصلہ سازی تو اسٹیبلشمنٹ ہے نا، ان حکمرانوں کے پاس ہی کچھ اختیار نہیں ان کے پاس کیا بیٹھوں۔فیصلہ ساز تو وہ ہیں نا۔ ان کے ساتھ بیٹھنے کا فائدہ نہیں۔ جنرل باجوہ نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا، میں باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا، تین دفعہ اسے خوف تھا کہ ڈی نوٹیفائی کر دوں گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ حکومت نے جو بجٹ دیا ہے، اس کو آگے کون چلائے گا۔ قرضوں پر سود وفاقی بجٹ سے زیادہ ہے۔ ان کے پاس کوئی حل نہیں ہے۔عدالتی نظام کو سمجھ رہا ہوں ، دوبارہ اقتدار میں آئے تو انصاف کا نظام درست کریں گے ، فوجی عدالتوں میں لوگ میرے خلاف گواہ بننے جا رہے ہیں، میں بچوں کو ملنے نہیں جا سکتا ،حالات ٹھیک ہونے کے بعد بچے خود یہاں آجائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک کی آمدنی بڑھانے کے علاوہ کوئی حل نہیں۔ ملک کا دیوالیہ نکل گیا، انڈسٹری تباہ ہوگئی ہے۔ درآمدات 13 فیصد نیچے گر گئیں، ڈالر کم ہوگئے ہیں۔جو طاقتیں بیٹھی ہیں، ان سے پوچھتا ہوں ٹھیک ہے آپ نے مجھے باہر کر دیا لیکن کیا یہ حل ہے؟ ملک کو کون اس دلدل سے نکالے گا؟ آگے ان کا پلان کیا ہے؟

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میری بہن کے اوپر چھ ارب روپے کی زمین کا الزام ہے، میں چیلنج کرتا ہوں کہ صحافی وہاں جا کر خود دیکھیں اور اس کی قیمت کا تخمینہ لگائیں۔ میں انھیں پانچ ارب کی بیچ دیتا ہوں۔میں نے کسی سے غداری نہیں کی۔ مجھ سے غداری ہوئی ہے۔اصل طاقت اور فیصلہ سازی تو اسٹیبلشمنٹ ہے نا، ان حکمرانوں کے پاس ہی کچھ اختیار نہیں ان کے پاس کیا بیٹھوں۔فیصلہ ساز تو وہ ہیں نا۔ ان کے ساتھ بیٹھنے کا فائدہ نہیں۔چارٹر آف ڈیموکریسی نہیں ہو سکتی اب صورتحال مختلف ہے۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ میں باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا، تین دفعہ اسے خوف تھا کہ ڈی نوٹیفائی کر دوں گا۔انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ صحافی ارشد شریف کے قتل کے کیس میں جے آئی ٹی سے تعاون کریں گے۔ جو مجھ سے بات کرنا چاہتا ہے، اس کیلئے ویگو ڈالا پہنچ جاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ عمران خان آئے گا تو بدلہ لے گا۔ ہم نبی کریم کے امتی ہیں، انھوں نے سب کو معاف کیا۔ میں ذات کے لیے نہیں رول آف لا قائم کرنے کی کوشش کروں گا۔عدالتی نظام کو سمجھ رہا ہوں ، دوبارہ اقتدار میں آئے تو انصاف کا نظام درست کریں گے ، فوجی عدالتوں میں لوگ میرے خلاف گواہ بننے جا رہے ہیں، میں بچوں کو ملنے نہیں جا سکتا ،حالات ٹھیک ہونے کے بعد بچے خود یہاں آجائیں گے۔

Comments are closed.