حقائق بہت تلخ، مشکل فیصلے کرکے ملک کو استحکام دینا پڑےگا، شاہدخاقان عباسی
وقت آگیا ہے کہ لوگوں کو حقوق دیئے جائیں، ملک کے تمام مسائل کا حل آئین میں موجود ہے، آئین کو تسلیم نہیں کریں گے تو مسائل حل نہیں ہوں گے، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی دیگر رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس
کوئٹہ : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام ناگزیر ہے، مشکل فیصلے کر کے ملک کو استحکام دینا پڑے گا، ایک دوسرے پر الزامات اور گالم گلوچ کی سیاست زہر قاتل ہے،نفرت کی سیاست پاکستان کے مسائل حل نہیں کر سکتی۔
کوئٹہ میں لشکری رئیسائی، مفتاح اسماعیل اور مصطفی نواز کھوکھر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کے حقائق بہت تلخ ہیں، پاکستان کے پاس مسائل کا کوئی معجزاتی حل نہیں، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ملکی مسائل حل ہوں تو ہمیں سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر ملکی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے آئین کے مطابق تمام فیصلے کرنے ہوں گے، معاشی بدحالی انتہا پر پہنچ چکی ہے، عوام کے مسائل ایک طرف رہ گئے ہیں، مشکل فیصلے کرکے ملک کو استحکام دینا ہوگا، وقت آگیا ہے کہ لوگوں کو حقوق دیئے جائیں، ملک کے تمام مسائل کا حل آئین میں موجود ہے، آئین کو تسلیم نہیں کریں گے تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی فورم پر ملکی مسائل پر بات کرنا ہوگی، بلوچستان کے مسائل کی بڑی وجہ غیر نمائندہ لوگ ہیں، ہم مسائل کے حل کا دعوی نہیں کرتے، کیا ایوانوں میں بیٹھے لوگ بلوچستان کے مسائل حل کر رہے ہیں، سب اپنے گریبان میں دیکھیں کوئی بھی الزام سے بری الذمہ نہیں،ان سب مسائل پر بات کیلئے ایک فورم رکھا جس کی ابتدا کوئٹہ سے ہوئی۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 4 ماہ تک کچھ فیصلے نہ ہونے پر معیشت کو نقصان ہوا، پاکستان کا قرض بڑھ کر 51 ہزار ارب تک پہنچ چکا، رقم سہولیات کے بجائے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو رہی ہے، قرضوں کی وجہ سے مہنگائی اور بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عوام کو مشکلات کا سامنا ہے، 8 کروڑ پاکستان مفلسی کی زندگی گزار رہے ہیں، پچھلے 20 سالوں میں ملک کا قرضہ بڑھتا جا رہا ہے، قرضوں کی مد میں 21 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں، گردشی قرض کا حل کسی حکومت نے نہیں نکالا، حکومت کے آئی ایم سے مذاکرات کا خیرمقدم کرتا ہوں۔
لشکری رئیسائی کا کہنا تھا کہ معیشت کی بدحالی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے، بلوچستان کے حوالے سے بات چیت کرنے کی فضا بنانا ہوگی، جس بحران سے سماج گزر رہا ہے مذاکرات کی اشد ضرورت ہے، گوادر میں بنیادی ضروریات کیلئے احتجاج ہو رہا ہے۔
Comments are closed.