سپریم کورٹ کا کام پنچایت لگانا نہیں، آئین کے مطابق فیصلے دینا ہے، وزیر اعظم

اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہر طرح کے حربے استعمال کر کے ملک میں انتشار کے تمام مواقع پیدا کیے گئے، افواج پاکستان کی لیڈر شپ کو بھی معاف نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کے ایجنٹس نے وہ کردار ادا کیا جو دشمن بھی نہیں کر پاتا۔
اتحادی جماعتوں کے مشاورتی اجلاس کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اپنی مخلوط حکومت کے سربراہان کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں، آج ہم سب پھر مل بیٹھے ہیں، اس وقت کے معاملات، چیلنجز، صورتحال پر گفتگو ہوئی، قومی اسمبلی اور جوائنٹ ہاؤس نے چیلنجز کو ڈیل کیا، آئینی اور قانونی اقدامات اٹھائے گئے، ابھی بھی صورتحال بڑی چیلنجنگ ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج بھی مانتے ہیں فیصلہ چار تین کا ہے، سپریم کورٹ تین رکنی بینچ سے معاملات کو آگے لے کر جانا چاہتی ہے، کل اس ہی بینچ نے الیکشن فنڈز کے حوالے سے جواب مانگا ہے، پہلے بھی سپریم کورٹ کے فیصلوں کو پارلیمان نے ڈیل کیا، ہمارا فرض بنتا ہے پارلیمان نے جو فیصلے دیئے ان کا احترام کریں، پنچائیت سپریم کورٹ کا کام نہیں، قانون اور آئین کے مطابق فیصلے دینا ان کا کام ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 13اگست کو پارلیمان کی مدت ختم ہوتی ہے، الیکشن کی تاریخ نومبر میں بنتی ہے، ملک میں چیلنجز ہیں، پی ٹی آئی نے چیلنجز کو حل کرنے کی تجاویز نہیں دیں، وزراء کو کہا گیا آئی ایم ایف کو انکار کر دیں، ڈھٹائی اور بے شرمی سے یوٹرن لیا گیا، یہ بھی کہا گیا امریکا نے سازش نہیں کی، سازش پاکستان میں ہوئی، خارجہ معاملات کو ٹھیک کرنے کیلئے ہم نے پورا زور لگایا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ معاشرے میں تقسیم در تقسیم کی گئی اور زہر گھولا گیا، تمام معاملات ہم سب کے سامنے ہیں، ہمارے سامنے جو معاملات ہیں پارلیمان اپنا فیصلہ دے چکی، جو معاملات اب ہیں ان کا فیصلہ بھی پارلیمان نے کرنا ہے، ہمیں گفتگو کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہیے، پارلیمانی کمیٹی اس معاملے میں گنجائش پیدا کر سکتی ہے، ہم نے انا کو اپنا مسئلہ نہیں بنایا، کبھی انہوں نے مناسب نہیں جانا کہ اپنی انا کو نیچے لے آئیں۔

Comments are closed.