ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل، آئندہ ہفتے فیصلہ سنایا جائے گا
عدالت صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے بنیادی حقوق کے معاملے پر محتاط رہے گی۔صدر مملکت نے ریکوڈک معاہدے کے قانونی چینلجز پر رائے مانگی ہے۔ ریکوڈک کیس میں حقیقت یہ ہے کہ کئی ارب ڈالرز کا جرمانہ پاکستان پر ہے۔ ریکوڈک معاہدے میں وفاقی حکومت نے آئین و قانون کی پاسداری کی۔ خوشی ہے کہ ریکوڈک معاہدے میں بین الاقوامی معیار کی پاسداری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس
اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ہوگئی۔عدالت ریفرنس پر رائے آئندہ ہفتے سنائے گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کر لی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے بنیادی حقوق کے معاملے پر محتاط رہے گی۔صدر مملکت نے ریکوڈک معاہدے کے قانونی چینلجز پر رائے مانگی ہے۔ ریکوڈک کیس میں حقیقت یہ ہے کہ کئی ارب ڈالرز کا جرمانہ پاکستان پر ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے میں وفاقی حکومت نے آئین و قانون کی پاسداری کی۔ خوشی ہے کہ ریکوڈک معاہدے میں بین الاقوامی معیار کی پاسداری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ ریکوڈک ریفرنس میں کسی جانب سے معاہدے کو غیر قانونی نہیں کہا گیا۔تمام وکلاء اس بات پر رضامند ہین کہ ریکوڈک شفاف اور عوامی معاہدہ ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ریکوڈک معاہدے پر تین سال تک مذاکرات ہوئے ہیں۔ چیف جسٹس نے تمام عدالتی معاونین، ایڈشنل اٹارنی جنرل اور وکلاء کے شکر گزار ہیں۔
عدالت نے صدارتی ریفرنس کی سماعتیں مکمل ہونے پر آئندہ ہفتے فیصلہ سنائے گی۔سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر 17 سماعتیں کیں ۔
Comments are closed.