خیبرپختونخوا پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران دہشت گردی کی کارروائی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ آئندہ انتخابات مکمل طور پر پرامن ہوں گے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا، آئی جی خیبرپختونخوا ، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور الیکشن کمیشن کے سینیٹر افسران نے شرکت کی۔ چیف الیکشن کمشنر نے ابتدائی کلمات میں انتخابات کی شفافیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران غیر جانبدار افسران کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے، صوبوں میں انتظامی پوسٹوں پر افسران کی تعیناتی غیر جانبداری کے ساتھ کی جائے، ڈی آر او اور آر او کی کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کی صورت میں کاروائی کی جائے۔
چیف الیکشن کمشنرنے کہا کہ الیکشن کمیشن پاک آرمی اور ایف سی کی تعیناتی کے کے لئے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے ساتھ رابطے میں ہیں، انہوں نے آئی جی خیبرپختونخوا کو ہدایت کی کہ آرمی اور فرنٹیر کور کی تعیناتی سے متعلق مذید ورکنگ کی جائے۔ آئی جی خیبرپختونخواہ نے اجلاس کو بتایا کہ انتخابات کے دوران دہشتگردی کی کارروائیوں کے امکان کورد نہیں کیا جاسکتا،یہ نہیں کہا جاسکتا کہ آئندہ انتخابات مکمل طور پر پرامن ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے میں انتخابات کے لئے 57 ہزار اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے، پولیس اور گلگت بلتستان کی پولیس کی خدمات کمی پورا کرسکتی ہے، اس کمی کو پورا کرنے کے لئے پاک فوج اور فرنٹئیر کور کی مدد درکار ہوگی۔سال 2022 میں پولیس پر 494 جبکہ 2023 میں 46 حملے ہوچکے، آئی جی کے پی کا کہنا تھا کہ سال 2022 میں 119 جبکہ 2023 میں 93 جوان شہید ہوچکے۔
Comments are closed.