وزیراعظم سیلاب متاثرین کے کیمپوں میں جا پہنچے،عالمی تنظیموں سے تعاون کی اپیل
وزیراعظم سہولتیں نہ ملنے پربرہم،عملہ معطل،سیلاب سے بہت نقصان ہوا،عالمی تنظیمیں مدد کریں،10 لاکھ اور 20 لاکھ روپے کے چیکس ان کے آنسو کبھی پونچھ نہیں پائیں گے لیکن آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران تمام چیکس متاثرین کو پہنچا دیئے جائیں،کوتاہیاں،خامیاں ہوئی ہیں،انہیں دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔غفلت کے مرتکب عملے کو معطل بھی کیا ہے،اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ امدادی سرگرمیوں میں کسی قسم کی لاپرواہی نہ ہو،سب کے کان کھڑے ہو جائیں،ہوش کے ناخن لے لیں،ہمارا قومی المیہ ہے کہ ماضی میں ڈیموں کی تعمیر پر توجہ نہیں دی گئی:چمن اور کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر شہروں کے دورے کے موقع پر گفتگو،خطاب،متاثرین سے ملاقات،داد رسی کی
اسلام آباد : وزیراعظم میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ قلعہ سیف اللہ۔لسبیلہ۔جھل مگسی اورکوئٹہ میں بارشوں سے 142 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ 10 لاکھ اور 20 لاکھ روپے کے چیکس ان کے آنسو کبھی پونچھ نہیں پائیں گے۔لیکن آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران تمام چیکس متاثرین کو پہنچا دیئے جائیں۔اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سارے عمل میں شفافیت برقرار رہے۔انہوں نے زخمیوں کو بھی فی کس دو لاکھ یا اس سے زائد کی رقم دینے کا اعلان کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے یہ بات صوبہ بلوچستان کے شہروں چمن اور کوئٹہ سمیت دیگر سیلاب و بارش سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران متعلقہ حکام اور متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔وزیراعظم کو چمن۔کوئٹہ میں این ڈی ایم اے سمیت دیگر متعلقہ اداروں و حکام کی جانب سے سیلاب و بارش سے ہونے والے نقصانات۔درپیش مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ انہیں متاثرین نے بھی صورتحال سے آگاہ کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان بارشوں۔سیلاب سے شدید متاثر ہوا ہے۔صوبے میں ہونے والی تباہ کاریاں ناقابل بیان ہیں۔یہاں اموات ہوئی ہیں۔لوگ زخمی ہوئے ہیں۔مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے۔کھڑی فصلوں کا نقصان ہوا ہے۔رابطہ سڑکیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ مشکل و مصیبت کی اس گھڑی میں وفاقی حکومت اور تمام متعلقہ ادارے حاضر ہیں۔متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔متاثرین کے لیے خوراک کے حصول کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔کیمپس و ٹینٹس لگائے جا رہے ہیں۔علاقے کے مویشیوں کے علاج معالجے پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نے دوران بات چیت اعتراف کیا کہ کوتاہیاں۔خامیاں ہوئی ہیں۔انہیں دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔غفلت کے مرتکب عملے کو معطل بھی کیا ہے۔اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ امدادی سرگرمیوں میں کسی قسم کی لاپرواہی نہ ہو۔
شہباز شریف نے اس موقع پر متعلقہ عملے کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سب کے کان کھڑے ہو جائیں۔ہوش کے ناخن لے لیں۔اچھا کام کرنے والوں کو میری اوروزیر اعلیٰ کی جانب سے شاباش ملے گی۔
وزیراعظم کو کوئٹہ پہنچنے پر چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی۔چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے صوبے میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات۔امدادی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا قومی المیہ ہے کہ ماضی میں ڈیموں کی تعمیر پر توجہ نہیں دی گئی۔موجودہ چیلنج بہت بڑا ہے۔لیکن ہم متاثرین کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔بحالی اور امدادی سرگرمیوں کے لئے این ڈی ایم اے۔پی ڈی ایم اے۔ صوبائی انتظامیہ۔این ایچ اے کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سیلاب و بارش سے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس کا جال بچھا دیا جائے۔صوبے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ بنیادی انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں قومی جذبے سے سرشار ہو کر بحالی اور آباد کاری کیلئے پرعزم ہیں۔جب تک متاثرہ آخری گھر آباد نہیں ہوجاتا، حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ہونے والی تباہ کاریاں دیکھنے کے بعد مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں سے بھی متاثرین کی مدد کے لیے حکومت سے تعاون کی اپیل کی۔
Comments are closed.