ڈیرہ اسماعیل خان: جے یو آئی اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ عدالت ہے یا پنچائت۔ہم عدالتی جبر کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کل بلاول بھٹو تشریف لائے تھے، بلاول بھٹو مفتی عبدالشکور کی وفات پر تعزیت کے لیے آئے تھے۔میری بلاول بھٹو اور ٹیلی فون پر آصف علی زرداری سے بات ہوئی، مسلم لیگ ن کی قیادت اور وزراء نے فون پر بات کی۔
فضل الرحمان نے کہا کہ آئین کی رو سے 90 دن میں انتخابات کرانا ناگزیر ہیں لیکن عمران خان کسی تاریخ پر اتفاق کرلیں تو صحیح ہے، جس شخص کو سیاست سے باہر رکھنا چاہیے تھا سپریم کورٹ اسےسیاست کا محور بنا رہی ہے، عدالت جس اختیار کے تحت دھونس دکھا رہی ہے وہ اس کا اختیار نہیں رہا۔عدالت کہہ رہی ہے کہ آپ عمران خان سے بات کریں اور الیکشن کی کسی ایک تاریخ پر اتفاق کریں۔ہم نے مؤقف دیا کہ عدالت اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ عدالت ہے یا پنچائت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جس بینچ پر عدم اعتماد کیا ہے اس کے سامنے میں پیش ہو جاؤں؟۔اس بینچ پر پارلیمان نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور متعدد قرار دادیں منظور کی ہیں، اٹارنی جنرل بھی عدالت کو بینچ پر عدم اعتماد کا بتا چکا ہے۔عمران خان کو چار پانچ مقدمات کا سامنا ہے، وہ نااہل ہو سکتے ہیں، عدالت عمران خان کے لیے لچک پیدا کر سکتی ہے تو ہمارے لیے کیوں لچک پیدا نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ اپنے رویے میں لچک پیدا کرے، ہم انصاف کو تسلیم کرتے ہیں آپ کے ہتھوڑے کو تسلیم نہیں کریں گے، ہم عدالت کے اس جبر کو تسلیم نہیں کرتے، جبر سے فیصلے مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا سپریم کورٹ واضح فریق کا کردار ادا کررہی ہے، واضح فریق بن رہے ہیں تو پھر سیاست میں آ جائیں۔عمران خان اپنی ساڑھے تین سالہ کارکردگی بتائیں، یقیناً آج قوم دلدل میں پھنسی ہوئی ہے، قیمتوں کے اتار چڑھائو کا اختیار آئی ایم ایف کے پاس ہے، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے پاس چلا گیا ہے، روپے کی قیمت بڑھانا کم کرنا آپ کے اختیار میں نہیں رہا، قانون سازی کرکے عوام کوسہولت فراہم کریں گے۔
Comments are closed.