وزیراعلیٰ کا استعفیٰ واپس لینے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، آج نیا وزیراعلیٰ منتخب ہوگا: جنید اکبر

خیبرپختونخوا میں سیاسی صورتحال اس وقت انتہائی پیچیدہ ہو گئی ہے جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ “آئینی اور سیاسی جنگ” لڑے گی اور اسے جیتے گی۔ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر کے مطابق وزیراعلیٰ نے باضابطہ طور پر استعفیٰ دیا ہے، اس لیے گورنر کی جانب سے استعفیٰ واپس لینے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

پشاور ہائیکورٹ کے باہر گفتگو
پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر نے کہا کہ آج نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہماری قانونی ٹیم مکمل طور پر تیار ہے، مشاورت ہو چکی ہے، اور ہم مکمل طور پر آئینی طریقہ اپناتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔”

وزیراعلیٰ کے استعفے کا معاملہ
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے خود تسلیم کیا ہے کہ وہ استعفیٰ دے چکے ہیں، لہٰذا اب یہ عمل مکمل ہو چکا ہے۔ ان کے مطابق گورنر کی جانب سے استعفیٰ واپس کرنے کی کوئی آئینی بنیاد موجود نہیں، اور اگر اپوزیشن کو اس پر اعتراض ہے تو وہ عدالت سے رجوع کرے۔

سلمان اکرم راجہ کا آئینی مؤقف
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے بھی میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ آئین بالکل واضح ہے، اگر گورنر نئے وزیراعلیٰ سے حلف نہیں لیتے تو اس کے لیے بھی آئین میں متبادل طریقہ کار درج ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آج ہوگا اور تمام آئینی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

سینیٹر علی ظفر کی وضاحت
پی ٹی آئی رہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ وہ پشاور ہائیکورٹ اس لیے آئے ہیں تاکہ اگر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو روکنے کی کوئی درخواست دی جاتی ہے تو وہ خود عدالت میں پیش ہوں۔ انہوں نے کہا کہ “آئین کے مطابق وزیراعلیٰ کے استعفیٰ دینے کے بعد وہ مستعفی تصور ہوتا ہے، گورنر کی منظوری کی کوئی شرط آئین میں موجود نہیں۔”

انتخابی عمل کے لیے تیاریاں
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں آج وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے اجلاس طلب کیا گیا ہے، اور پی ٹی آئی کے امیدوار کے بلامقابلہ منتخب ہونے کے امکانات زیادہ بتائے جا رہے ہیں۔ اس سے قبل صوبائی صدر جنید اکبر ایڈووکیٹ جنرل کے دفتر میں اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ مشاورت مکمل کر چکے ہیں۔

سیاسی ماہرین کی رائے
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ ملک کی مجموعی سیاسی فضا پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اگر آج وزیراعلیٰ کا انتخاب بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل ہو گیا تو یہ پی ٹی آئی کے لیے ایک بڑی سیاسی کامیابی تصور کی جائے گی۔

Comments are closed.