سیاست میں آج کا دن اہم، 560 سے زائد ارکان اسمبلی کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

عمران خان پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرکے قومی اسمبلی کی نشستوں سے بھی ایک بار  پھر مستعفی ہوکر پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت کو عام انتخابات کے قبل از وقت انتخابات پر مجبور کرنا چاہتے ہیں لیکن پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے کئی وزراء اور ارکان فی الوقت اسمبلیاں توڑنے کے حق میں نہیں۔

لاہور: ملکی سیاست میں آج 17دسمبر کا دن انتہائی اہمیت اختیار کرگیا ہے، 560 سے زائد قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے جن کے سیاسی مستقبل کا فیصلے کا اعلان چیئرمین تحریک انصاف آج لبرٹی چوک میں منعقد ہونے والے اجتماع میں کریں گے۔

عمران خان پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل کر کے اپنی دونوں حکومتیں ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں یا ایک بار  پھر یوٹرن لیکر مزید وقت لیتے ہیں، ملک اور بیرون ملک پاکستانی عوام کی نظریں عمران خان کے اعلان پر لگی ہوئی ہیں۔

عمران خان پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرکے قومی اسمبلی کی نشستوں سے بھی ایک بار  پھر مستعفی ہوکر پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت کو عام انتخابات کے قبل از وقت انتخابات پر مجبور کرنا چاہتے ہیں لیکن پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے کئی وزراء اور ارکان فی الوقت اسمبلیاں توڑنے کے حق میں نہیں۔

مگر ان پارلیمانی اراکین نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کرنے کا اختیار عمران خان کو دے دیا ہے تو دوسری طرف وفاق میں اتحادی حکومت اسمبلی کی تحلیل کی بجائے زیادہ سے زیادہ وقت لیکر عوامی عدالت میں سرخرو ہونے کے اقدامات کرنا چاہتی ہے۔

عمران خان کے دونوں وزرائے اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی اور محمود خان اپنی اپنی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری اپنے گورنرز کو بھیج کر دونوں اسمبلیوں کے تقریباً ساڑھے 300 سے زائد اراکین کو فارغ کرنے کے موڈ میں لگتے ہیں لیکن پارٹی کے اندر دباؤ کے نتیجے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے صرف تاریخ کا اعلان کر کے معاملے کو کچھ وقت کے لیے مؤخر کر نے کے امکانات بھی موجود ہیں۔

اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد نئی صوبائی حکومت قائم ہونے تک دونوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اپنے اپنے منصب پربدستور موجود رہیں گےجبکہ اسمبلی سپیکرز  نئے انتخابات کے بعد معرض وجود میں نئی اسمبلیوں کے قیام تک اپنے عہدوں پر فائز رہیں گے۔

Comments are closed.