اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے منتخب صدر وولکن بوزکر نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر تنازع پر سلامتی کونسل کی قراردار جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی کنجی ہے، عالمی وباء کی روک تھام کیلئے پاکستانی اقدامات کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کو کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پاکستان سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وولکن بوزکر نے کہا کہ سیاسی اور سفارتی ذرائع سے علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنا چاہیے اور مشکل چیلنجز کو بات چیت اور بامعنی مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر نے کہا کہ آج ہونے والی گفتگو میں وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس تنازع پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور اگر فریقین نے اس معاملے میں میری معاونت کی درخواست کی تو میں اپنے مینڈیٹ کے مطابق کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوں۔
وولکن بوزکر نے کہا کہ میری وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات ہوئی، میں اس ملاقات پر بہت فخر محسوس کرتا ہوں اور ان کے ساتھ گفتگو سے بہت متاثر ہوا، وہ دنیا کی اہم سیاسی شخصیت ہیں اور خطے اور دنیا کے امن و استحکام کے لیے ان کے پاس ایک سوچ موجود ہے جبکہ ماحولیاتی تبدیلی، مشکلات سے دوچار ملکوں تک رسائی جیسے معاملات پر بھی گہری نظر ہے، ہماری نظریں بھی اسی جانب مرکوز ہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا کردار ضرورت مند ملکوں کے لیے زیادہ ہونا چاہیے بجائے ان ملکوں کے جو اقوام متحدہ کے بغیر بھی چل سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے ایک سال کے عرصے میں یہ چیز بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی کہ میں اقوام متحدہ کی ساکھ کو بھی بہتر بناؤں، اس سال اقوام متحدہ کی 75ویں سالگرہ ہے جو ایک تاریخی لمحہ ہے۔
منتخب صدر نے کہا کہ ہمیں مختلف ملکوں میں جاری تنازعات میں بڑے انسانی بحرانوں کا سامنا ہے اور اب ہمیں کورونا وائرس کی وبا کی شکل میں عالمی بحران اور چیلنج کا سامنا ہے، یہ ایک ہیلتھ ایمرجنسی ہے بلکہ اس کے ہمارے معاشرے اور معیشت پر بھی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کورونا وائرس سے پاکستان میں ہونے والی ہلاکتوں پر تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا کے لیے ایک مثال ہے جس نے بہترین پالیسیاں بناتے ہوئے کورونا سے عمدہ انداز میں نمٹا اور پاکستان نے دنیا کے کئی ممالک سے بہتر کارکردگی دکھائی۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے موجودہ چیلنجز کے بارے میں گفتگو کی اور اقوام متحدہ کو مستقبل میں درپیش آنے والے چیلنجز پر بھی گفتگو کی۔ ہم دونوں کا اقوام متحدہ کے چارٹر پر پورا یقین ہے اور ہم مختلف ملکوں کی شرکت پر یقین رکھتے ہیں، ہم نے کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی گفتگو کی اور ہمارا ماننا ہے کہ اس وقت تک کوئی محفوظ نہیں جب تک سب محفوظ نہ ہو جائیں اور اس بات پر بھی گفتگو کی کہ ویکسین کتنی اہمیت کی حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف ویکسین کی تیاری ہی حل نہیں بلکہ ہر کسی کے لیے اس کی دستیابی اور قوت خرید بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی کیونکہ یہ بات بھی یکساں اہمیت کی حامل ہے اور اقوام متحدہ کی اس پر دو قراردادیں آ چکی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے منتخب صدر کو جموں و کشمیر میں تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال سے بھی آگاہ کیا، مقبوضہ کشمیر میں ایک سال سے جاری فوجی محاصرے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، سیز فائر کی خلاف ورزیوں، سرچ آپریشنز اور انسانیت سوز زیادتیوں، یکطرفہ اقدامات اور ان سے خطے کے امن و سیکیورٹی کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں افغانستان میں صورتحال پر بھی منتخب صدر سے تبادلہ خیال کیا اور افغانستان میں امن اور مفاہمت کے سلسلے میں پاکستان کے کردار، وہاں درپیش چیلنجز، مذاکراتی عمل میں مثبت پیشرفت اور گزشتہ روز لویا جرگہ کی جانب سے لیے گئے فیصلے سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے وزیر اعظم کے دل کے قریب چار اقدامات سے بھی اقوام متحدہ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس کے منتخب صدر کو آگاہ کیا جس میں ماحولیاتی تبدیلی، اسلاموفوبیا کا مقابلہ، غیرقانونی مالی بہاؤ کا مقابلہ اور ترقی پذیر دنیا کے لیے اقدامات اٹھانا شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ملاقات بہت اچھی اور مثبت رہی اور میں بہت خوش ہوں کہ آپ نے وقت نکال کر پاکستان کا دورہ کیا، آپ اس سے قبل بھی مختلف کاموں کے سلسلے میں یہاں آئے لیکن ان کا منتخب صدر کی حیثیت سے پہلا دورہ ہے۔
اس سے قبل وولکن بوزکر پیر کو وزارت خارجہ پہنچے تو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے معزز مہمان کا خیر مقدم کیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر نے وزارت خارجہ کے لان میں پودا لگایا۔بعدازاں وولکان بوزکر نے وزارت خارجہ نے میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، اس موقع پر سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، ڈی جی یو این اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
Comments are closed.