راولپنڈی :گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ماہ اکتوبر 2022 میں پانی و سیوریج بلوں کی مد میں دو کروڑ روپے سے زائد ریکوری کی گئی ہے۔
منیجنگ ڈائریکٹر واسا محمد تنویر نے واسا راولپنڈی میں جاری ترقیاتی کاموں اور ادارے کی بہتری کیلئےاقدامات کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ واسا راولپنڈی کو مالی طور پر مستحکم کرنے کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں، ریوینیو ریکوری کی کیلئے اسپیشل ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور بلا تفریق کمرشل و گھریلو نادہندگان کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا ہے جس کی بدولت گزشتہ برس کی نسبت2 کروڑ سے زائد کی ریکوری کی گئی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے گا۔
ترقیاتی کاموں میں شفافیت اور بروقت تکمیل کیلئے کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو منصوبوں کے تخمینہ جات کی چھان بین اور موقع پر جاری کاموں کے معیار کو یقینی بنائے گی۔ تاکہ عوامی فلاح کے منصوبوں کو بروقت مکمل کر کے شہریوں کو سہولیات مہیا کی جا سکیں۔ منیجنگ ڈائریکٹر واسا نے مز ید بتایا ہے کہ مستقبل میں پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے چہان ڈیم سے 12ملین گیلن پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں اس سے پہلے اس منصوبے سے 6 ملین گیلن یومیہ پانی مہیا ہونا تھا جسے بڑھا کر 12 ملین گیلن یومیہ کیا جارہاہے۔ چہان ڈیم منصوبے کیلئے حکومت پنجاب کی ہدایت کے مطابق پراجیکٹ منیجمنٹ ہونٹ (پی ایم یو) کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جس کی تشکیل کے بعد منصوبے پر عملی کام کا آغاز کر دیا جائے گا۔
راول ڈیم سے موجودہ 23 ملین گیلن یومیہ پانی مہیا کیا جارہا ہے جسے بڑھا کر 28 ملین گیلن یومیہ کرنے کیلئے اضافی 5 ملین گیلن پانی کی ترسیل کیلئے لائن لگانے کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی جس کی تکمیل کے بعد شہر میں پانی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ ایم ڈی واسا نے مزید کہا ہے کہکشاں واٹر سپلائی اسکیم کو کامیابی سے چلا دیا گیا ہے اور باقی ماندہ کاموں کو دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا جس سے اڈیالہ روڈ اور ملحقہ آبادیوں میں پانی کی فراہمی کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ چکری روڈ اور ملحقہ علاقوں کیلئے موری غزن واٹر سپلائی اسکیم پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔
ایم ڈی واسا کاکہناتھا کہ واسا راولپنڈی کو جدید خطوط پر استوار کر نے کیلئے متعدد اقدامات کیے جارہے ہے جن میں ڈریجنگ اور نالوں کی صفائی کیلئے ہیوی مشینری اور واٹر باوزر کے حصول کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ واٹر سپلائی اور سیوریج نیٹ ورک کی جیو ٹیگنگ جیسے منصوبے بھی شامل ہیں۔
Comments are closed.