ہم خلوص دل کے ساتھ بھارت کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں ، وزیراعظم
پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں، ان جنگوں کے نتائج مزید غربت، بے روزگاری اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں ابتری کے طور پر سامنے آئے، میرا بھارت کی قیادت اور وزیراعظم مودی کو یہ پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور تمام حل طلب مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ بات چیت کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف کا غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو
اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم خلوص دل کے ساتھ بھارت کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں، دونوں ممالک جوہری طاقتیں ہیں، میں نے محمد بن زید سے یہ استدعا کی کہ وہ اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی، پاکستان کو چیلنجز سے نکال کر پاؤں پر کھڑا کریں گے، دوست ملکوں کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری کا فروغ چاہتے ہیں، مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کیلئے تیار ہیں، بھارتی قیادت مل بیٹھ کر بات چیت کرے۔
غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب متحدہ عرب امارات کی طرح پاکستان کا دیرینہ دوست ملک ہے، پاکستان کے وجود میں آنے سے سینکڑوں سال پہلے برصغیر میں بسنے والے لاکھوں مسلمان سمندر اور صحرا کے راستے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کیلئے جاتے تھے، اس لئے سعودی عرب کے ساتھ یہ تعلقات سینکڑوں سال پرانے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ان کا دورہ متحدہ عرب امارات انتہائی کامیاب رہا ہے، متحدہ عرب امارات میرا اور لاکھوں پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے اور اس کے پاکستان کے ساتھ انتہائی قریبی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کے مشکور ہیں، باالخصوص صدر شیخ محمد بن زید النہیان کے جو پاکستان کے دیرینہ مددگار اور مہربان ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور یہاں کے عوام خوشحال ہوں، اسی طرح شیخ زید پاکستان کے ایک بڑے خیرخواہ اور دوست تھے۔اسلامی دنیا اور باالخصوص خلیجی ممالک جو پاکستان کے ہمسائے ہیں، ان کے ساتھ تعلقات باہمی مفادات، مذہب، ثقافت اور تاریخی رابطوں پر مبنی ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور خلیجی ممالک کی قیادت کے درمیان یہ عزم پایا جاتا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تجارت، ثقافت اور سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہو۔ اسلام کو امن، مساوات اور ہر قسم کی دہشت گردی کی نفی کرنے والے دین کے طور پر فروغ دینے کا عزم لئے ہوئے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک متفقہ ایجنڈے کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں، ان تمام بنیادوں پر ہم تزویراتی شراکت دارہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کو جو معاشی چیلنج درپیش ہیں وہ کسی طور پر بھی خلیجی ممالک کی مدد کے بغیر حل نہیں ہو سکتے تھے، ان ممالک کی جانب سے پاکستان کی بھرپور مدد کی گئی ہے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک نے بھرپور مدد کی ہے، میرا یہ وژن نہیں کہ ہر وقت دوسرے ممالک سے ہی مدد مانگی جائے، پاکستانی قوم ایک بہادر اور محنتی قوم ہے اور میرا یہ ایمان ہے کہ یہ ایک دن ضرور اپنے پائوں پر کھڑی ہو گی، سرمایہ کاری کا فروغ چاہتے ہیں۔ یہ ممالک ہمیشہ پاکستان کی مدد کیلئے تیار رہتے ہیں لیکن ہم نہیں چاہتے کہ ہم ہر وقت ان سے مدد کا تقاضا کرتے رہیں، یہ ایک شاندار روایت ہے کہ مشکل میں بھائی اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے لیکن ہم اس امداد کو تجارت، سرمایہ کاری میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے اور یہاں معاشی بہتری آئے اور بھارت کو پیچھے چھوڑ دے اور ان شاء اﷲ یہ دن ضرور آئے گا اور یہ خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت ہمارا ہمسایہ ملک ہے، گو کہ ہم اپنی پسند سے ہمسائے نہیں ہیں، یہ ہم پر ہے کہ ہمیں امن و خوشحالی سے رہنا چاہیے، پاکستان نے ماضی سے سبق سیکھا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں، ان جنگوں کے نتائج مزید غربت، بے روزگاری اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں ابتری کے طور پر سامنے آئے، میرا بھارت کی قیادت اور وزیراعظم مودی کو یہ پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور تمام حل طلب مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ بات چیت کریں۔شہباز شریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، یہ بند ہونی چاہئیں اور دنیا کو یہ پیغام جانا چاہئے کہ بھارت بات چیت پر تیار ہے، ہم مکمل طور پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، کشمیریوں کو ملنے والے حقوق یکطرفہ طور پر 5 اگست 2019ء کے اقدام سے ختم کر دیئے گئے۔ میرا بھارتی قیادت کو یہ پیغام ہے کہ تنازعات ختم کر کے ہم اپنے وسائل کو ہتھیاروں کی دوڑ کی بجائے غربت، بے روزگاری کے خاتمہ، صحت اور تعلیم کی مثالی سہولیات کیلئے استعمال میں لا سکتے ہیں، دونوں ممالک جوہری طاقتیں ہیں، میں نے محمد بن زید سے یہ استدعا کی کہ وہ اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں، ہم خلوص دل کے ساتھ بھارت کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں، بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ اس دنیا کی بقاء اور بقائے باہمی کا دارومدار امن پر ہے، دنیا میں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں جو تصور سے بھی زیادہ ہیں، دنیا کو ہتھیاروں کی دوڑ سے نکلنا چاہئے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین اور امریکہ کے درمیان پاکستان ایک پل ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو بدترین معاشی چیلنجوں کا سامنا ہے تاہم ہم ان چیلنجوں کا مقابلہ کریں گے، میں آخری شخص ہوں گا جو کہ کسی طور کی بھی کرپشن برداشت کروں، میری حکومت میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ہماری حکومت آئین کے مطابق اپنی مدت پوری کرے گی، پاکستان کے اپنے بھائیوں اور بہنوں کیلئے یہ پیغام ہے کہ جس طرح خلیجی ممالک نے ریت کو سونے میں بدلا، سعودی عرب اس وقت دنیا میں تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ممالک میں شامل ہے، ہمارے لئے ضروری ہے کہ محمد بن سلمان اور محمد بن زید کی قیادت میں جس طرح محنت اور لگن سے کام کیا جا رہا ہےاسی طرح ہم بھی اس سے سبق حاصل کریں۔
Comments are closed.