خواتین انجینئرز کا پاکستان میں انجیئنرنگ کے شعبے کو فعال اور متحرک بنانے کا عزم

پاکستان کی خواتین انجینئرز نے ملک میں انجنیئرنگ کے شعبے کو فعال اور متحرک بنانے کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

پاکستان انجیئنرنگ کونسل نے فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی میں سیمینار کا انعقاد کیا جس کے مہمانان گرامی انجیئنر جاوید سلیم چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل، انجیئنرسہیل آفتاب قر یشی اور وائس چانسلر ڈاکٹر صائمہ حمید تھیں۔ اس سیمینار کا بنیادی مقصد خواتین انجیئنرز کو آگاہی فراہم کرنا تھا۔

پی ای سی نے پہلی بار ملک میں ریگو لیٹری کے عمل کو تیز کرنے کے لئے خوا تین انجئیرز پنجاب ریجن کی کمیٹی بنائی ہے جس کا پیغام ہے ‘آئیے اس کو مل کر کریں’ ہے۔ کمیٹی کنونیئر ڈاکٹر مریم جلال نے معزز مہمانان گرامی کاشکریہ ادا کیا اور اس کمیٹی کے قیام و اغراض و مقا صد پر روشنی ڈالی۔

انجیئنرجاوید سلیم نے پی ای سی کی جانب سے انجیئنر کمیونٹی کی بہتری کے لئے کیے جانے والے اقدامات سے شرکا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ای سی کی بلڈنگ میں انکیوبیشن سینٹر اور ویمن انجیئنر کلب بنایا جا رہا ہے جس کی بدو لت ویمن انجیئنر کو یہ مو قع مل سکے گا کہ وہ اپنے خیالات و افکارات کا تبادلہ کر نے کے سا تھ ساتھ اسٹیک ہو لڈز کے ساتھ میٹنگ بھی کر سکیں۔

پاکستان انجینئرنگ کونسل کے بنیادی ایجنڈے میں یہ بات شامل ہے کہ خواتین انجیئنرز کو ان کے کام کر نے کی جگہوں پر ہرممکن سہولیات فراہم کی جا ئے گی اور پی ای سی کسی بھی ادارے کو اس وقت تک منظوری نہیں فراہم کر ے گا تا وقتیکہ وہ خواتین کو تما م مطلوبہ بنیا دی سہو لیات فراہم نہیں کرے گا۔

وائس چانسلر ڈاکٹر صائمہ حمید نے ویمن انجیئنرنگ کمیٹی کے پہلے باضابطہ پروگرام کا فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی میں انعقاد کوخو ش آئند قراردیا۔ یہ بات ثا بت شدہ ہے کہ خوا تین ایک وقت میں کئی چیزوں کو مینج کر نے کی صلاحیت جیسی خصو صیات کی بناء پر ہر شعبے میں بہتر ین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں لیکن اگر انہیں بہترین انفراسٹکچر فرا ہم کیا جا ئے تو وہ ملکی تر قی میں اپنا کر دار احسن طریقے سے ادا کر سکتی ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہانڈسٹری اور اکیڈیمیا کے مابین روا بط کو فروغ دیا جا ئے اوراس طرح کے فورم کے ذریعے خوا تین انجیئنرزکو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لئے ٹھوس اقدا مات کئے جائیں۔ وائس چانسلر کا یہ وژن ہے کہ خواتین کو سائنس اور جدیدعلوم میں مہارت فراہم کی جا ئے۔ آخرمیں عنبرین رضا نے اپنی کامیابی کی کہانی حا ضرین کے سا تھ شئیر کی اور کمیٹی کو مستقبل کے لئے ایک لا ئحہ عمل بھی فرا ہم کیا۔

Comments are closed.