اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ تحریک انصاف کے وکلا نے میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا ہے کہ بلے کا انتخابی نشان واپس مل گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نےپی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کی۔ تحریک انصاف کی جانب سے بیرسٹر گوہر خان پیش ہوئے اور بتایا کہ بیرسٹر علی ظفر ہائیکورٹ میں مصروف ہونے کے باعث تھوڑی دیر میں آئیں گے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر لاء الیکشن کمیشن نے بتایا کہ تحریک انصاف نے 2022ء میں انٹر پارٹی انتخابات کرائے تاہم وہ مقررہ وقت سے بہت بعد میں منعقد ہوئے۔ الیکشن کمیشن چاہے تو اس تاخیر کو صرف نظر کرسکتا ہے۔ تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر گوہر خا ن نے بھی الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ درگزر سے کام لیتے ہوئے تاخیر کا اعتراض ختم کیا جائے۔ دلائل سننے کے بعد ممبر کمیشن نے کہا کہ کیس کا تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
سماعت کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کے ارکان بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر خا ن نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو بلے کا انتخابی نشان واپس دے دیا ہے۔ گوہر خان کا کہنا تھا کہ انھوں نے کمیشن کو بتایا کہ کورونا کی وجہ سے الیکشن کرانے میں تاخیر ہوئی۔ جس پر الیکشن کمیشن نے ہمارا تسلیم کرکے بلے کا انتخابی نشان بحال کردیا ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو قانون اور انصاف پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ خدشات تھے کہ تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا جائے گا مگر الیکشن کمیشن نے دستاویز دیکھنے کے بعد قانون کے مطابق عین درست فیصلہ کیا ہے۔ علی ظفر نے انتخابی نشان بحال ہونے پر پارٹی کارکنان کو مبارکباد بھی دی۔
Comments are closed.