کپاس کی فصل کی بحالی کے لیے 15 رکنی خصوصی کمیٹی تشکیل

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کپاس کی فصل کی بحالی کے لیے 15 رکنی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی، جو وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی کی سربراہی میں کام کرے گی۔ کمیٹی کو 30 دن میں اپنی سفارشات پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

کمیٹی میں شامل اہم شخصیات

کمیٹی میں پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی حسین طارق جاموٹ، لمز سے ڈاکٹر احسن رضا، سابق وزیر اور سابق چیئرمین پی اے آر سی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کپاس کے ماہرین، ٹیکسٹائل انڈسٹری اور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے سابق چیئرمین بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

کمیٹی کے اختیارات اور ذمہ داریاں

خصوصی بحالی کپاس کمیٹی کا پہلا اجلاس 13 مارچ کو طلب کر لیا گیا ہے۔ کمیٹی بین الاقوامی معیارات اور آلودگی کے پیمانوں کا جائزہ لے گی، جبکہ روئی کی گانٹھوں کی مناسب درجہ بندی اور معیار کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات تیار کرے گی۔ مزید برآں، کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے تکنیکی تجاویز بھی پیش کی جائیں گی۔

مقامی کپاس کی صنعت بحران کا شکار

کمیٹی کے رکن حسین طارق کے مطابق، ناموافق درآمدی پالیسیوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مقامی کپاس کی صنعت شدید بحران کا شکار ہے۔ فصل 2024-25 کی قومی پیداوار ملکی تاریخ کی دوسری کم ترین سطح پر آ گئی ہے، جو سرکاری ہدف سے تقریباً 50 فیصد اور گزشتہ سال کی پیداوار سے 34 فیصد کم ہے۔

کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی

2011-12 میں پاکستان میں کپاس کی پیداوار 14 ملین بیلز تھی، جو اب کم ہو کر 6 ملین بیلز رہ گئی ہے۔ حسین طارق کے مطابق، آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے کپاس پر سپورٹ پرائس فراہم نہیں کی جا سکی، جس سے کسانوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس سال سندھ میں کپاس کی پیداوار زیادہ رہی جبکہ پنجاب میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

حکومتی اقدامات اور پالیسی کی تاخیر

حکومت کی جانب سے 2024-25 کے لیے کاٹن پالیسی ابھی تک سامنے نہیں آ سکی، جس سے کسانوں اور صنعتکاروں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت جلد اقدامات نہ کرے تو پاکستان میں کپاس کی صنعت مزید بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔

Comments are closed.